رزق حاصل کرنے اور امور آخرت کی طرف متوجہ فرمایا۔
حیرت ہے کہ قادیانیوں کو ایک طرف آقائے دو عالمﷺ کے اس زہد وتکشف اور اپنی ذات سے لے کر اپنی آل، اولاد اور خاندان کے لئے کفاف وقناعت کے طرز عمل پر تو اعتراض ہے۔ مگر دوسری طرف انہیں مسیلمہ پنجاب مرزاغلام احمد قادیانی کے اس بدترین کردار اور مال بٹورنے کے سو، سو غلیظ حیلوں، بہانوں اور بیسیوں قسم کے چندوں پر کوئی اعتراض نہیں۔
اگر قادیانی امت، تعصب اور عناد کی عینک اتار کر ایک لمحے کے لئے اپنے انگریزی نبی مرزاغلام احمد قادیانی کی مالی حالت پر غور کرتی تو اس پر یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہو جاتی کہ سیالکوٹ کی عدالت میں کلرکی کرنے والے ایک معمولی شخص کی فیملی ’’رائل فیملی‘‘ کیسے بن گئی؟ اور اس کا خاندان دنیا کے امیر ترین خاندانوں میں کیسے شامل ہوگیا؟ اور اس کے پاس اس قدر وافر مقدار میں مال ودولت کہاں سے آگئی؟ اور ان کی زمینوں اور جائیدادوں کی اسٹیٹس کہاں سے نازل ہوگئیں؟ بلاشبہ قادیانی امت خود ہی مرزائی نبوت کی شریعت کی روشنی میں بتلاسکتی ہے کہ یہ سب قادیانی چندہ مہم کی برکت ہے۔ کیونکہ قادیانی شریعت میں تو قبر بھی چندے کے عوض فروخت ہوتی ہے۔ اس لئے کہ جو قادیانی وقف زندگی، وقف جدید، وقف فلاں،وقف فلاں کا چندہ نہ دے سکیں۔ انہیں قادیانی، بہشتی مقبرہ میں دفن ہونے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ جس کا معنی یہ ہے کہ جو قادیانی بہشتی مقبرے کا چندہ نہ دے پائے دوسرے لفظوں میں وہ جہنمی مقبرے میں دفن ہوگا۔ گویا مرزاقادیانی کو چندہ نہ دینے والے قادیانی اس دنیا میں ہی جہنمی ہیں۔
قادیانیو! حضرت محمدﷺ اور آپ کے خاندان کے زکوٰۃ وصدقات استعمال نہ کرنے پر تو تمہیں اعتراض ہے۔ لیکن افسوس! کہ تمہیں اپنے نبی کے کنجریوں کی کمائی ہضم کرنے اور اسے شیرمادر سمجھ کر ہڑپ کرجانے پر کوئی اشکال نہیں، آخر کیوں؟ قادیانیو! تمہارا نبی زندگی بھر دونوں ہاتھوں سے چندہ سمیٹتا رہا اور ساری زندگی مالی تنگی کا رونا بھی روتا رہا۔ سوال یہ ہے کہ آج اس کی فیملی اور خاندان ’’رائل فیملی‘‘ کیسے بن گیا؟
قادیانیو! تمہارے نبی کی ساری زندگی دوسروں کے مال پر نظر رہی۔ جب کہ ہمارے نبی آقائے دو عالمﷺ کی زندگی دنیاداری سے دامن چھڑانے میں گزری۔ چنانچہ آپﷺ نے فرمایا۔ ہمیں تمہارے مال کی نہیں ایمان واعمال کی ضرورت ہے۔
قادیانیو! تمہارے ہاں غریب کی کوئی حیثیت نہیں۔ چندہ دینے والے تمہارے ہاں