حقیقت بھک سے اڑ جاتی ہے۔ قادیانی ۵۰ سال سے دوسروں کو جو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کرتے آ رہے ہیں کہ اس تعریف کے مطابق قادیانی مسلمان ہیں۔ اس دلیل کو ان کی تحریرات نے خود ہی ختم کر دیا۔
’’ہر ایک ایسا شخص جو موسیٰ کو تو مانتا ہے۔ مگر عیسیٰ کو نہیں مانتا۔ یا عیسیٰ کو مانتا ہے مگر محمدؐ کو نہیں مانتا اور یا محمدؐ کو مانتا ہے پر مسیح موعود کو نہیں مانتا۔ وہ نہ صرف کافر بلکہ پکا کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔‘‘ (کلمۃ الفصل ص ۱۱۰۔ از مرزا بشیر احمد ایم۔ اے۔ ابن مرزا غلام احمد قادیانی)
’’خدا تعالیٰ نے مجھ پر ظاہر کیا ہے کہ ہر ایک شخص جس کو میری دعوت پہنچی ہے اور اس نے مجھے قبول نہیں کیا وہ مسلمان نہیں ہے۔‘‘
(تذکرہ مجموعہ الہامات ص ۶۰۰ طبع دوم از مرزا غلام احمد قادیانی)
’’اس الہام کی تشریح میں حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) نے الذین کفرو غیر احمدی مسلمانوں کو قرار دیا ہے۔‘‘
(کلمۃ الفصل ص۴۳ از مرزا بشیر احمد ایم۔ اے۔ ابن مرزا غلام احمد قادیانی)
’’کل مسلمان جو حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) کی بیعت میں شامل نہیں ہوئے خواہ انہوں نے حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) کا نام بھی نہیں سنا وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔‘‘ (آئینہ صداقت ص ۳۵ از مرزا بشیر الدین محمود احمد ابن مرزا غلام احمد قادیانی)
واضح رہے کہ ایک حوالہ مرزاقادیانی کا ہے۔ جس میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ خدا نے مجھے کہا ہے۔ دو حوالے مرزا بشیر احمد ایم۔ اے کے ہیں جو نہ صرف مرزاقادیانی کے فرزند ہیں بلکہ قادیانی جماعت ان کو ’’قمر الانبیائ‘‘ مانتی ہے۔ جب کہ ایک حوالہ مرزا بشیر الدین محمود احمد کا ہے جو نہ صرف قادیانی جماعت کے دوسرے خلیفہ تھے بلکہ مرزاقادیانی کے فرزند اورجماعت کے نزدیک ’’مصلح موعود‘‘ تھے۔ یہ ایسے حوالے ہیں جن سے قادیانی انکار نہیں کرسکتے۔
ان حوالوں سے یہ ظاہر کرنا مقصود ہے کہ قادیانی خود اس دلیل کو نہیں مانتے کہ جو ارکان اسلام پر ایمان رکھے وہ مسلمان ہے کیونکہ ایک ارب مسلمان جو نہ صرف ان ارکان اسلام پر ایمان رکھتے ہیں بلکہ شدت اور اخلاص کے ساتھ ان پر کاربند بھی ہیں۔ وہ قادیانی کے نزدیک کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں تو پھر قادیانیوں کی دلیل کدھر گئی؟ جس دلیل کے ساتھ وہ دوسروں کو