دی جائے گی۔ نہ کسی قسم کا فیصلہ نہ کوئی اور تحریر اسے دی جائے گی۔ اعلان در اعلان سے اس کی تذلیل کی جائے گی۔
قادیانی بائیکاٹ
قادیانی پوری دنیا میں شور مچاتے ہیں کہ پاکستان میں ہمارے ساتھ بائیکاٹ کیا جاتا ہے۔ ہمیں عام انسانی ضرورتوں کو پورا کرنے میں تکلیف ہوتی ہے اور ہماری جانوں کو ہر وقت خطرہ رہتا ہے۔ حالانکہ یہ شور واویلا حقیقت پر مبنی نہیں۔ قادیانی پاکستان میں آزادی سے رہ رہے ہیں۔ قادیانی بازاروں سے ہر قسم کی چیز خرید سکتے ہیں۔ تمام دکانداروں سے بات بھی کرتے ہیں اور سودا بھی دیتے ہیں۔
جبکہ قادیانیوں کا اپنا یہ حال ہے کہ ان میں سے کوئی جماعت چھوڑ جائے یا جماعت کے اندر ہی اس سے اختلاف ہو جائے تو اس کے خلاف بڑا منظم بائیکاٹ کریں گے۔ خاکسار جب سے اپنے بھائی، والد صاحب اور دیگر اہل خانہ کے ساتھ مسلمان ہوا ہے۔ ہمارے ساتھ تمام قادیانی رشتہ داروں کا مکمل بائیکاٹ ہے۔ جو ڈیڑھ سال سے مسلسل جاری ہے۔ قادیانی دکانداروں کی طرف سے بائیکاٹ اور بول چال بند ہے۔ قادیانیوں کی جانوں کو کیا خطرہ ہے؟ جبکہ ہم جب سے مسلمان ہوئے ہیں قادیانیوں کی طرف سے مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں اور وہ ’’معجزہ‘‘ بنانے کے چکر میں ہیں۔ قادیانیوں کے عقائد کے مطابق مخالف کو قتل کردینے سے یہ جماعت کے حق میں ایک معجزہ ہوتا ہے۔ اس طرح کے معجزات بہت سی سیاسی، مذہبی اور لسانی، جماعتیں بنا رہی ہیں۔ (’’قادیانی معجزات‘‘ کے عنوان سے ایک مضمون شائع ہو چکا ہے۔)
قادیانیوں نے اپنی ’’شرافت‘‘ کے پیش نظر ہمیں مختلف کیسوں میں الجھا رکھا ہے۔ ہماری زمین کا راستہ بند کر دیا گیا ہے۔ جبکہ عدالتوں اور بلدیہ کے فیصلے ہمارے حق میں موجود ہیں۔ پھر ایک مسلمان کو ہی ہمارے خلاف لگا کر ہمیں پریشان کر رہے ہیں۔ قادیانیوں کی ’’شریفانہ غنڈہ گردی‘‘ کی تمام مقامی آبادی ’’معترف‘‘ ہے۔
قادیانی اپنے آپ کو ٹھیک کریں۔ دوسروں کو انسانی حقوق کا سبق نہ دیں۔ نہیں تو ’’چوروں کو مور‘‘ والی بات ہوگی۔ قادیانیوں کے بارے میں انسانی حقوق کے حوالے سے نرم گوشہ رکھنے والوں کو اس طرف بھی توجہ دینی چاہیے۔
تعلیمی اداروں میں قادیانی طلباء کا داخلہ
قادیانی اس بات کا بھی پروپیگنڈہ کرتے ہیں کہ تعلیمی اداروں میں قادیانیوں کو داخلہ