مکمل کر چکا ہے۔ گویا عاقل بالغ ہو چکا ہے اس نے اب تک قادیانیوں کو غیر مسلم اور کافر ہی جانا ہے وہ کبھی بھی قادیانیوں کو مسلمان نہیں سمجھ سکتا۔ بلکہ ایک اسی عمر کا قادیانی نوجوان بھی خود کو مسلمان نہیں بلکہ قادیانی ہی کہے گا۔ مذکورہ بالا کئی سو علماء اسلام کی کارگزاری اگر خدا کو ناپسند تھی تو انہیں اس دنیا میں عبرت کا نشان بناتا۔ ہمارے دور کے مولانا مفتی محمودؒ، مولانا غلام غوث ہزارویؒ، شورش کاشمیریؒ اور مولانا مودودیؒ جیسے قاتل قادیانیت اپنی طبعی موت کے ساتھ قادیانیوں کو مایوس کر گئے۔ اب اگر ایک سو میں سے کوئی حادثے میں ہلاک ہو جاتا ہے تو کیا ہوا۔ مرزا محمود احمد پر بھی تو قاتلانہ حملہ ہوا تھا اور آخر دم تک اس زخم سے پریشان رہے بلکہ اس حملے کے اثرات کے نتیجہ میں آخری دور میں معذوری کی حد تک جاپہنچے۔ جماعت کے کتنے ’’مخلص قادیانی‘‘ دن دیہاڑے قتل ہوگئے، کتنے حادثوں میں ہوگئے۔ قادیانیوں کو توبہ کرنی چاہیے (مگر نہیں کریں گے)ڈاکٹر عبد السلام قادیانی کا نوبل انعام
ڈاکٹر عبد السلام قادیانی پاکستان کے مشہور اور عالمی شہرت یافتہ سائنس دان تھے ان کی سائنسی خدمات کے اعتراف کے طور پر انہیں نوبل انعام سے نوازا گیا ان کی وجہ سے پاکستان کی عزت میں بھی اضافہ ہوا اور جماعت نے اپنا قد بڑھانے کی کوشش کی۔ ۱۹۷۹ء میں ان کو انعام ملا تو فوراً بعد قادیانیوں نے مرزا قادیانی کے ایک قول کو دریافت کرلیا کہ مرزا قادیانی نے کہا تھا کہ:’’میرے فرقے کے لوگ علم اور معرفت میں کمال حاصل کریں گے۔‘‘
قادیانی جماعت کے لیے یہ تو خوشی کی بات تھی کہ ان کی جماعت سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کو عالمی انعام ملا ہے مگر اس کو اس حد تک لے جانا کہ یہ قادیانیت کی سچائی کی ایک علامت یا ثبوت ہے نہایت مضحکہ خیز بات ہے۔ مجھے یاد ہے اس انعام کے بعد مرزاناصر احمد نے جلسہ سالانہ میں اس انعام کو بہت زیادہ اچھال کر اور جذبات میں آ کر کہا تھا کہ ہمیں آئندہ ۱۰ سالوں میں ۱۰۰ عبد السلام جیسے سائنس دان چاہئیں اور پھر اس کے لیے طلباء میں علمی جوش بھرا جانے لگا۔ یونیورسٹی اور کالجوں سے پوزیشنیں لینے والوں میں حوصلہ افزائی کے لیے انعام دئیے جانے لگے۔ مزید یہ کہ ذہنی صلاحیتوں کو ابھارنے اور دماغی طاقت کو بڑھانے کے لیے سویا بین کو تجویز کیا گیا جلسہ سالانہ کی تقاریر اور دیگر اجتماعوں کے خطبات میں سویا بین کے فوائد پر تفصیلی لیکچر دئیے گئے اور جماعت کے افراد پر زور دیا گیا کہ اس کا تیل اور دیگر پروڈکٹ استعمال کریں۔ مرکزی سطح پر تحریر و تقریر کے ذریعہ سویا بین کے حق میں مہم چلائی گئی مجھے یاد ہے کہ ۱۹۸۲ء میں بیرون ملک سے سویا بین