آیا اور تین دن تک اس کے ساتھ ساتھ رہا۔ آخر ایک دن موقع پا کر قتل کرکے بھاگ گیا۔ جماعت کہتی ہے کہ وہ ایک فرشتہ تھا جسے خدا نے بھیجا تھا اس کا نہ ملنا ہی قادیانیت کے معجزے کی دلیل ہے۔
اس واقعہ پر تھوڑا سا غور کرنے سے ہی پتہ چل جاتا ہے کہ اس کے قتل کا انتظار کرنے والا اور بے چینی سے انتظار کرنے والا ہی اس خونخوار قسم کے شخص کو بھیجنے والا تھا۔ کسی اور شک سے پہلے عرض کروں کہ اس دور میں ایسے معجزات کی بہتات ہے۔ ایک سال میں کئی درجن ’’معجزات‘‘ صرف پاکستان میں ہو رہے ہیں۔ بہت سی شخصیات ان معجزوں کی وقوع پذیری کے لیے سخت قسم کے انتظار میں مبتلاء رہتی ہیں۔ آئے دن کے دھماکوں اور بوری بند قتل اور دن دیہاڑے قتل سمیت بہت شخصیات کے لیے ’’معجزات‘‘ ہوتے ہیں۔ وہ شخصیات نہ صرف انتظار کرتی ہیں بلکہ پوری طرح ’’دوا‘‘ بھی کرتی ہیں۔
اگر لیکھرام کے قتل سے کسی کی سچائی ظاہر ہوتی ہے اور ایک آدمی کے لیے نبوت تک کی سچائی اس قتل سے ثابت ہوتی ہے تو اس طرح یورپ میں اور بہت سے ایسے نبی (نعوذ باللہ) بیٹھے ہوئے ہیں۔ جن کے لیے پاکستان میں ہر روز ایک معجزہ ہو رہا ہے۔ معجزہ کے لیے یہی ایک بڑی نشانی ہے۔ اگر قاتل پکڑا نہیں جاتا تو یہ اعلیٰ شان کے معجزے تو اب روزمرہ کا معمول بن چکے ہیں صرف ان شخصیات کو ان معجزات کا ادراک نہیں ورنہ وہ فوراً ان کو ’’کیش‘‘ کروالیتیں۔شہزادہ عبد اللطیف
اگر کوئی قادیانی جماعت چھوڑ جائے اور اس کا کوئی نقصان ہو جائے تو جماعت میں برملا تذکرہ ہوتا ہے کہ دیکھو فلاں شخص نے جماعت چھوڑی تو اسے یہ نقصان ہوگیا ہے۔ اسے فلاں مالی یا جانی نقصان ہوا۔ اور اگر کوئی نیا قادیانی اور اس کے تمام رشتے دار اس سے ناراض ہو جائیں اس کے مکان کو تباہ کردیں اس کے والدین اسے جائیداد سے عاق کردیں، اس سے سب کچھ چھین کر گھر سے نکال دیں تو جماعت میں کہا جاتا ہے کہ یہ آزمائش ہے، ابتلاء ہے۔ ایسی قربانیاں تو دینی ہی پڑتی ہیں اور اگر کوئی قادیانی جماعت چھوڑنے کے بعد فوت ہو جائے تو یہ قادیانیت کے سنہری معجزات میں سے ہوگا۔ مگر اتفاق کی بات ہے کہ ابھی تک ایسے معجزات جماعت کے پاس جمع نہیں ہوئے۔ شاید خدا تعالیٰ قادیانیت کو چھوڑنے والوں کو خاصی دیر تک زندہ رکھتا ہے تاکہ ان کی موت پر وہ اپنا ’’مذہب‘‘ نہ چمکا سکیں۔