مجھے لبالب بھرا جاتا رہا ہے۔ بچپن سے ہی مربیوں (قادیانی مولوی) کی زبانی قادیانیت کے معجزات کا تذکرہ سنتے آ رہے تھے۔ اب جبکہ جماعت کا سارا اندرونہ دیکھنے کے بعد بقائمی ہوش و حواس قادیانیت کو چھوڑ کر اسلام قبول کر چکا ہوں تو ضروری سمجھتا ہوں کہ کچھ ان ’’معجزات‘‘ پر بات کرلی جائے کیونکہ ایک مسلمان باہر سے ان معجزات کو صحیح طور پر سمجھ نہیں سکتا اور ایک قادیانی ان معجزات کی صحت پر شک نہیں کرسکتا ورنہ اس کا جینا حرام کر دیا جائے گا۔قادیانیوں سے اگر پوچھیں کہ قادیانیت کے معجزات کیا ہیں تو ان میں ’’لیکھرام کا قتل‘‘ ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی، ضیاء الحق کا قتل اور ڈاکٹر عبد السلام کے نوبل انعام کی بات کریں گے۔ ان کے علاوہ چند افراد طاعون کا ذکر بھی کریں گے آئیے ان پر تفصیل سے بات کریں۔
لیکھرام کا قتل
پنڈت لیکھرام آریوں کا ایک منہ پھٹ قسم کا (بقول قادیانی جماعت) مولوی (پنڈت) تھا۔ اس نے مرزا غلام احمد قادیانی کو سامنے رکھتے ہوئے اسلام کے خلاف بہت کچھ کہا۔ مرزا قادیانی پہلے کیونکہ اسلام کے دفاع میں میدان میں آئے تھے لہٰذا ان سے مقابلہ کرنے والے اسلام کے خلاف بدزبانی کرتے تھے۔ مرزاقادیانی نے اسے بدزبانی سے روکا مگر ندارد۔ آخر اس کی ہلاکت کی پیشگوئی کی اور باقاعدہ ایک عرصہ مقرر کیا اور عید کے دن سے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد اس کی ہلاکت کی پیشگوئی کی۔ واضح رہے کہ میری معلومات قادیانی جماعت کے نقطہ نظر سے ہیں۔ دوسری طرف فی الحال میں کچھ نہیں جانتا۔
تیرے گھر میں ہوگا ماتم اور مسلمانوں کے عید
اور تیری جان نکلے گی بہ تکلیف شدید
قادیانی جماعت کی کتابوں میں ذکر ہے بلکہ خود مرزا قادیانی نے بھی اس کا اظہار کیا ہے کہ جب اس کی ہلاکت کی پیشگوئی کے چھ سال گزر گئے اور چند دن باقی رہ گئے تو سخت پریشانی پیدا ہوئی۔ آخری دن ’’حضور‘‘ (مرزا صاحب) بے چینی سے انتظار کر رہے تھے کہ کب لیکھرام کے قتل کی خبر آتی ہے آخر اس کی خبر آگئی کہ لیکھرام قتل ہوگیا اور قاتل تلاش کے باوجود نہیں مل سکا۔ مرزا صاحب نے کیونکہ اس کے قتل کے بارے میں پہلے سے اشتہار دے رکھا تھا لہٰذا ان پر قتل کا مقدمہ بنا مگر بوجوہ وہ بچ گئے۔
قادیانی لٹریچر میں موجود ہے کہ ایک خونخوار قسم کا آدمی لیکھرام کے پاس مرید کے طور پر