اب قادیانی جس علاقے میں رہ رہے ہیں وہ کسی سے اونچا بھی نہیں بولیں گے اور جس دفتر میں کام کر رہے ہیں ان سے بھی ڈرے ڈرے سے رہیں گے۔ لہٰذا اس کم مائیگی اور احساس کمتری سے وہ سر نیچے کر کے چلتے ہیں اور دیکھنے والے سمجھتے ہیں کہ یہ نظر نیچے کر کے چلنے والے کتنے شریف لوگ ہیں جو ایک کھلا دھوکہ ہے۔ قادیانیوں کی اصل شرافت دیکھنی ہے تو کسی ایسے دیہات میں دیکھیں جہاں ان کی تعداد نمایاں ہو یا نصف سے زیادہ ہو تو قادیانیوں کے بارے میں تمام غلط فہمیاں دور ہو جائیں گی۔ ڈانگ مار، پھڈے باز، مقدمے باز، جعل ساز، غاصب، ظالم اور اخلاقی بے راہ روی میں قادیانی عام مسلمانوں سے نمایاں مقام رکھتے ہوں گے۔
ضلع جہلم میں سب سے بڑا جعل ساز، جعلی ڈگریاں اور امتحانات میں جعل سازی کا ماہر ایک مخلص قادیانی ہے۔ اسے جماعت کی بھرپور سپورٹ حاصل ہے۔ شراب کے کاروبار وغیرہ پر بھی ان کی دسترس ہے۔ ایک مقدمے باز، قادیانی خاندانی جس نے عرصے سے مسلمانوں کی زمینیں دبا رکھی ہیں اور کچھ ابھی چھوڑ دی ہیں۔ اپنی آبادی میں پھڈے باز اور غاصب مشہور ہے اپنے ساتھ پوری جماعتی سپورٹ رکھتا ہے بلکہ جماعت کا موقف ہے کہ اس کی سپورٹ ضروری ہے تاکہ علاقے میں اس کا رعب رہے جو جماعت کے لیے ضروری ہے۔
اس وقت ہزاروں قادیانی یورپ اور کینیڈا، امریکہ میں سیاسی پناہ لیے ہوئے ہیں اور کچھ ابھی ابتدائی مراحل میں ہیں۔ ان میں سے ۹۸ فیصد نے جعلی دستاویزات اور جعلی کیسوں کی بنیاد پر باہر سیاسی پناہ لے رکھی ہے (دو فیصد کی گنجائش احتیاطً رکھ لی ہے) اتنی جعل سازی تو بے دین اور مذہب سے دور بگڑے مسلمانوں میں بھی نہیں، جتنی مخلص اور کٹر قادیانیوں میں پائی جاتی ہے۔ اس جعل سازی میں جماعت پوری سپورٹ کرتی ہے۔ ان کا امیر جماعت ہو یا مربی ایسے جھوٹے کیس تیار کرنے، کروانے میں پوری مدد کرتے ہیں بلکہ جب ایک قادیانی باہر کسی ملک میں چلا جاتا ہے تو وہاں پر موجود قادیانی مبلغ ان کی مدد کرکے سیٹ کرواتے ہیں گویا جعل سازی کو باقاعدہ قبول کیا جاتا ہے۔
مذکورہ بالا تفصیل سے یہ بات ثابت ہو رہی ہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی جو ارادہ لے کر آئے تھے قادیانیوں نے اپنے عمل سے انہیں ناکام ثابت کر دیا ہے۔ اب جبکہ مرزا صاحب کو آئے تو ایک سو سال سے زائد عرصہ گزر چکا ہے۔ عالم اسلام میں قادیانیوں کا کوئی نمایاں مقام نہیں بن سکا۔ بلکہ آہستہ آہستہ یہ یورپ کے زیر نگیں ہوتے جا رہے ہیں اور وہ وقت دور نہیں جب