حج
اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں ایک رکن حج ہے۔ مرزا غلام احمد قادیانی نے ۱۸۸۹ء میں قادیانی جماعت کی بنیاد رکھی اس کے بعد وہ ۱۹ سال زندہ رہے مگر ایک حج نہ کیا۔ مان لیا کہ ان کے مالی حالات ایسے نہ ہوں گے کہ وہ حج کرسکتے لیکن وہ جماعت کو اس سلسلہ میں کیا ہدایت کر گئے۔ کیا قادیانیوں کی بنیادی تعلیم میں شامل ہے؟
صورتحال یہ ہے کہ اس وقت کا ایک نوجوان قادیانی (۱۸ سالہ) حج کو قادیانیوں کے لیے ضروری نہیں سمجھتا بلکہ وہ اسے مسلمانوں کے لیے مخصوص جانتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ قادیانی حج نہیں کرتے بلکہ جلسہ سالانہ پر ربوہ قادیان یا لندن چلے جاتے ہیں۔ نہ ہی مرزا طاہر احمد قادیانی جماعت کے موجودہ سربراہ نے حج کی فضیلت یا مناسک حج کے بارے میں کبھی خطبہ دیا ہے البتہ جلسہ سالانہ کے ایک ایک پہلو کے بارے میں تفصیلی خطبات ہوتے رہتے ہیں نہ ہی مربیوں نے اس سلسلہ میں جماعت کو کچھ بتایا ہے۔
۱۹۷۴ء میں پاکستان میں قادیانیوں کے لیے حج پر جانے پر پابندی لگ گئی جبکہ پاکستان بننے سے لے کر ۱۹۷۴ء تک ۲۷ سالوں میں مرزا قادیانی کے خاندان نے بڑی مالی ترقی کی۔ جائیدادوں اور دولت کے انبار لگ گئے۔ ہر شہزادے کے نام کئی کئی مربع زمین آگئی۔ ربوہ میں کوٹھیاں، بنگلے تعمیر ہوئے، پیسے کی ریل پیل ہوگئی۔ مگر کتنے شہزادے ہیں جنہوں نے حج کیا؟ جو اب مایوس کن۔ جماعت کے کتنے مخلص قادیانی تھے جنہوں نے حج کیا؟ مرزا صاحب کی فیملی سے تعلق رکھنے والے تین سربراہان جماعت میں سے کتنے ہیں جنہوں نے حج کیے؟ عام قادیانیوں سے چند ایک نے جو باہر تھے کسی دوسرے ملک سے دوستوں کے ساتھ چلے گئے اور حج کرلیا۔
دوسری طرف ہم دیکھتے ہیں کہ ۱۴۰۰ سال گزرنے کے باوجود حج کے موقع پر بیس لاکھ سے زائد مسلمان ہر سال حج کرتے ہیں۔ ان میں ایک فیصد بھی قادیانی نہیں ہوتے۔ بلکہ بیس لاکھ میں بیس قادیانی بھی نہیں ہوتے۔ یہ ضرور ہے کہ جب سے پابندی لگی ہے چند قادیانیوں نے صرف حج نہ کرنے کے الزام سے بچنے کے لیے خفیہ طور پر حج کیا ہے۔ اس وقت بہت سے ایسے قادیانی ہیں جو نہ صرف خود حج کرسکتے ہیں بلکہ اپنے بزرگوں کو بھی حج کروا سکتے ہیں مگر وہ کیوں کریں کیونکہ ان کے نصاب یا دین میں شامل ہی نہیں۔
جب سے مرزا طاہر احمد انگلینڈ گئے ہیں ضلع جہلم سے کئی درجن افراد جلسہ سالانہ میں