ٹرینوں میں سفر کرنے والے مسافروں کی اکثریت لمبے سفر پر جا رہی ہوتی ہے مگر ان میں سے اکثریت نے روزہ رکھا ہوتا ہے یہ سارے مسلمان ہوتے ہیں اگر ان میں کوئی قادیانی ہوگا تو لازماً بے روزہ ہوگا۔ اگر اس نے روزہ رکھا ہوا ہے تو وہ ’’مخلص قادیانی‘‘ نہیں کیونکہ اس نے اپنے امام کی بات نہیں مانی اور سفر میں روزہ رکھ لیا ہے۔
مجھے یاد ہے کہ ۱۹۸۱ء تا ۱۹۸۳ء جب میں لاہور میں ایم ایس سی کے دوران احمدیہ ہوسٹل (دارالحمد ۱۳۴۔A مسلم ٹائون) میں رہتا تھا تو رمضان میں اس احمدیہ ہوسٹل میں دن کے وقت باقاعدہ کھانا پکتا تھا اور بے روزہ قادیانی باقاعدہ ڈائننگ ہال میں کھانا کھایا کرتے تھے۔ اور اس وقت مجھے اس سے خاصی تکلیف ہوتی جب یونیورسٹی کے ہاسٹل کے کچن تمام دن بند ہونے کی وجہ سے کچھ ایسے مسلمان طلبہ جو کسی وجہ سے روزہ نہ رکھتے تھے یا مذہب سے دوری کی وجہ سے بے روزہ ہوتے اور انہیں باہر کسی ہوٹل سے بھی کھانا نہ ملتا تو وہ احمدیہ ہوسٹل میں اپنے کسی قادیانی دوست کے پاس آ جاتے اور یہاں سے کھانا کھاتے۔ لطف کی بات یہ ہے کہ اس ہوسٹل میں کک مسلمان ہے اور وہ روزے سے ہوتا ہے اور قادیانی طلباء کو کھانا پکا کر دیتا ہے مزید لطف کی بات یہ ہے کہ ان بے روزہ قادیانیوں کی اکثریت ربوہ سے تعلق رکھتی تھی جو قادیانیوں کا مرکز تھا۔
یہ تھی صورت حال ایسے افراد کی جن کو تربیت دینے کا باقاعدہ انتظام موجود ہے اور ان کے مصلح کو گزرے ابھی سو سال بھی نہیں ہوئے بلکہ ابھی تسلسل جاری ہے۔ جبکہ دوسری طرف مسلمان عوام جن کا مصلح گزرے ۱۴۰۰ سو سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے۔ قادیانیوں نے اپنے عمل سے اپنے مصلح کو کیا ثابت کیا کامیاب یا ناکام؟
زکوٰۃ
اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں چوتھے نمبر پر زکوٰۃ ہے۔ یہ ایک اسلامی لازمی چندہ ہے۔ اس کی ادائیگی لازمی ہے، اسلام کے آغاز میں خلفاء نے اس کی وصولی کے لیے باقاعدہ سختی کی ہے جو ایک ریکارڈ ہے آئیے دیکھتے ہیں کہ قادیانی اس کو کس طرح سمجھتے ہیں اور اس کی ادائیگی کا کیا اہتمام کرتے ہیں۔
قادیانیوں میں مالی قربانی پر بہت زور دیا جاتا ہے اور جماعت اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ بھی لیتی ہے۔ مگر اس میں زکوٰۃ شامل نہیں۔ ہر قادیانی پر کئی قسم کے چندے واجب ہیں جن کی