احباب جماعت! آپ نے ’’خلیفہ وقت‘‘ کی زبان سے متعدد بار جلسہ سالانہ کی برکات، جلسہ میں شامل ہونے والوں کے لیے نیک خواہشات اور دعائوں کے متعلق کئی خطبے سنے ہوں گے۔ جماعت کے اعلیٰ عہدیداروں کی طرف سے بار بار جلسہ سالانہ کے پروگرام اور ان میں شمولیت کی طرف توجہ دلانے والے لیکچرز اور خطبات سنے ہوں گے۔ ’’الفضل‘‘ ’’خالد‘‘ ’’تشخیذالاذہان‘‘ ’’مصباح‘‘ اور ’’انصار اللہ‘‘ جیسے جماعتی جرائد و رسائل میں جلسہ سالانہ چناب نگر، لندن کی تمام تفصیلات پڑھنے کو ملتی رہتی ہیں۔
ان تمام کوششوں سے ایک نوجوان جو بچپن سے یہ سنتا آ رہا ہے اور اب ۲۵/۳۰ سال کا ہوچکا ہے اسے جلسہ کے ہر پہلو کے بارے میں اتنی زیادہ عقیدت پیدا ہوچکی ہے جس کا تصور کوئی مسلمان کر ہی نہیں سکتا۔
مگر کیا آپ نے کبھی ’’خلیفہ وقت‘‘ کی زبان سے حج کے بارے میں کوئی خطبہ سنا ہے؟ کبھی ’’حضور‘‘ نے احباب جماعت کو مناسک حج کے بارے میں تفصیلات بتائی ہیں؟ کسی اعلیٰ جماعتی عہدیدار سے کبھی حج پر لیکچر سنا ہے ’’آپ کا جواب یقینا نفی میں ہوگا۔ ایسا کیوں ہے؟ ایک اہم اسلامی بنیادی رکن کو نہ صرف نظر انداز کیا گیا ہے بلکہ اس کے مقابل پر مرزا محمود احمد (دوسرے خلیفہ) نے کتنے حج کیے۔ ۵۱ سال دور امامت میں انہیں ۳۰ سے زائد حج تو کرنے چاہیے تھے مگر آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے غالباً ایک کیا۔ مرزا بشیر احمد ایم اے نے کتنے حج کیے؟ ان کو تو مذہب سے خاصا لگائو تھا۔ انہوں نے ہی قادیانیوں کو بتایا کہ مسلمان نہ صرف کافر بلکہ پکے کافر ہیں۔ اور ان کی ایسی ہی ’’نرم و نازک‘‘ تحریرات نے ۱۹۷۴ء میں قادیانیوں کو اقلیت قرار دلوا کر یہاں تک پہنچایا۔
پھر قادیانی پابندی کی وجہ سے حج تو نہیں کرتے مگر ہزاروں روپیہ لگا کر انگلینڈ میں جلسہ میں شمولیت کے لیے جاتے ہیں۔ ایک سرکاری ملازم بغیر سرکاری اجازت سے ملک سے باہر نہیں جاسکتا مگر قادیانی سرکاری ملازم جعلی پاسپورٹوں اور خفیہ اور غلط معلومات فراہم کرکے بیرون ملک جلسہ میں شمولیت کے لیے جاتے ہیں۔ حتیٰ کہ ہندوستان میں قادیان کے جلسہ پر بھی جاتے ہیں۔ اس جلسہ کے لیے کسی پابندی کی پرواہ نہیں کرتے۔ گویا وہ اپنے عمل سے ثابت کرتے ہیں کہ حج کے مقابل پر جلسہ کی اہمیت زیادہ ہے۔
احباب جماعت! اگر آپ ابھی تک اپنے آپ کو مسلمان سمجھتے ہیں اور اس کے پانچ