طوي: [طَوَيٰ یَطْوِيْ] طَیّاً، [الثوبَ: لپیٹنا، موڑنا، طے کرنا؛اور طَوِيَ یَطْوَي طَوَيً: بھوکا ہونا؛قال یقول قولا ومقالا: کہنا، بولنا؛ قال یقِیلُ قیلا وقیلولۃ: دوپہر کو آرام کرنا]۔(۱)
[۲]بعضے مقامات پر ایک ہی باب میں صِرف صلہ کے بدلنے سے معنیٰ بدل جاتے ہے، جیسے: مَالَ عَنْہٗ: رُو گردانی کرنا۔ مَالَ إِلَیْہٖ: متوجہ ہونا، میلان کرنا۔
اِشْتَغَلَ اِلَیْہٖ: …، اِشْتَغَلَ بِکَذا:مشغول ہونا؛ اِشْتَغَلَ عَنْہُ:غافل ہونا۔
رَغِبَ رَغْباً وَرَغْبَۃً اِلَیْہِ…، فیہٖ…:چاہنا، خواہش کرنا؛ رَغِبَ عَنْہُ: اعراض کرنا۔
قَالَ: (ن) قَوْلاً ومَقَالاً:کہنا، بولنا؛ بِکَذَا: حکم کرنا، قالَ بِیَدِہٖ: ہاتھ جُھکاکر پکڑنا، قال بِرَأْسِہٖ:اشارہ کرنا، قالَ بِرِجْلِہٖ:چلنا، قالَ عَنْہٗ: روایت کرنا، قالَ عَلَیْہٖ:افترا کرنا، تہمت لگانا؛ قالَ لَہٗ:خطاب کرنا، قالَ فِیْہٖ:اجتہاد کرنا، قالَ بِثَوْبِہٖ: کپڑے کو بلند کرنا، قالَ بِہٖ: محبت کرنا۔
نَظَرَ (ن، س) نَظْراً وَ مَنْظَراً: إلَیہٖ: دیکھنا، غورسے دیکھنا، نَظَرَ فِي الامرِ:سوچنا، فکر کرنا، اندازہ کرنا، نَظَرَ بَیْنَ الناسِ: حکم کرنا اور فیصلہ کرنا، نَظَرَ للقَومِ: رحم کرنا اور مدد کرنا۔
[۳] بعضے مقامات پر باب کے ایک ہوتے ہوئے بھی صرف مصادر کے بدل جانے سے مشتقات کے معانی بدل جاتے ہیں ، جیسے: دَعَا یَدْعُوْ دُعَائً لَہٗ: دعا کرنا، علیہ:بددعا کرنا، إلیہ:کسی چیز کی طرف بلانا؛ دَعَا یَدْعُوْ دَعْوَۃً’’ہ‘‘: دعوت کھانے کے لیے بلانا، دَعَا یَدْعُوْ دِعْوَۃً بہ نسب کا دعویٰ کرنا،پسرے خواندن۔
[۴][جب کہ بعض مقامات پر مصدر اور باب دونوں الگ ہوتے ہیں ، اور معنیٰ بھی الگ الگ ہو تے ہیں ، جیسے: رَأَسَ یَرْأَسُ رآسَۃً وَرِیَا سَۃً وَرِئَاسَۃً: صدربننا، فلانا رأسا: سر کو زخمی کرنا؛ رَئِسَ یَرْئَسُ رَأْساً: بڑے سر والا ہونا۔]
جیسے: رَأَسَ یَرْاُسُ (یَرْأَسُ رَأْساً: سرپر زخم کرنا، رَؤُسَ یَرْؤُسُ رِئَاسَۃً القَوْمَ: سردارِ قوم ہونا]۔
(۱) اصل کتاب میں کہیں صرف مصادر کا تذکرہ تھا، تو کہیں صرف صلات کا، بہ غرضِ سہولت مصادر و افعال کے ساتھ باب اور صلات کو بڑھایا گیا ہے۔ مرتب