(ضربتما): ضَرَبْتُمَا، ضُرِبْتُمَا؛ (افعل): اَفْعَلُ، اُفْعَلُ، اَفْعَلَ، اُفْعُلْ، اِفْعَلْ، اَفْعِلْ،اور جیسے: عَادٌٍّ، عَادّ؛ وَقِسْ عَلیٰ ہَذا۔
فعل کا صیغہ(۱) معلوم کرنے کے بعداُس کا معنیٔ مصدری معلوم کرو، اب اِس کے بعد صیغے کے مطابق اُس فعل کا ترجَمہ کر لینے کے بعد امورِ ذیل پر غور کرو:
(۱)اُس فعل کا فاعل تلاش کرو(۲)، چاہے مذکورہ فعل، لازم ہو یا متعدی۔
(۲) وہ فعل اگر متعدی ہے، تو اُس کا ’’مفعول بہ‘‘ بھی تلاش کرو۔
(۳) فعل کے بعد اگر کوئی مصدر منصوب ہو اور وہ مصدر اُسی فعلِ مذکور کا ہم معنیٰ بھی ہو تو اُسے ’’مفعول مطلق‘‘(۳) بنالو، [جیسے: نَصَرْتُ نَصراً، جَلَسْتُ جِلسۃَ القَاريْ] اور اگر وہ مصدر فعلِ مذکور کا ہم معنیٰ نہ ہو، اور نہ فاعل ومفعول بہ بن سکتا ہو، تو اُس کو ’’مفعول لہ‘‘ بنالو،
ـیہ ہیں :
ہُزِلَ، دُہِشَ، شُدِہَ، شُغِفَ بِکذا، اُوْلِعَ بہ، اُشتُھْتِرَ بہ، أُغرِیَ بہ، أُغرِمَ بہ، اُھرِعَ، ھُرِعَ، عُنِيَ بکذا، حُمَّ فلانٌ، اُغْمِيَ علیہ، اُمْتُقِعَ لونُہٗ۔ (موسوعۃ:۶۶۸) جُنَّ الرجلُ، زُہِيَ بہ، طُلَّ الدَمُّ، غُمَّ الھلالُ، غُشِيَ علیہ۔
تنبیہ: یاد رہے کہ، اِن افعالِ سابقہ کو بہ صیغۂ معروف پڑھنا بھی صحیح اور فصیح ہے، جیسا کہ بعضے محققین کی رائے ہے۔ مرتب
(۱)صیغہ: ھي ھیئۃُ الکلمۃِ الحاصلۃُ، من حَرْکۃٍ وسکونٍ وعدَدِ حروفٍ وترتیبٍ۔ (نکات الصرف:۲۰) یعنی کلمے کی وہ شکل و صورت جو حرکات، سکنات، تعدادِ حروف اور اُن کی ترتیب سے حاصل ہو۔
(۲)فاعل کے مطابق فعل کی تذکیر وتانیث اور وحدت وجمعیت پر بھی غور کرو:
فائدہ[۱]: اگر کسی جگہ فاعل کے مذکر ہوتے ہوئے فعل کو مؤنث لایا گیا ہے تو دیکھو کہ: اگر اُس کا فاعل مؤنثِ غیر حقیقی، اسمِ جمع، اسمِ جنس، جمع مذکر مکسر اور جمع مؤنث مکسر ہے؟ تو اُس وقت فعل کو مذکر ومؤنث دونوں طرح لا سکتے ہیں ۔
[۲]اگر اُس فعل کا فاعل کسی مؤنث کی طرف مضاف ہو تو اِس مضاف نے مضاف الیہ سے تانیث کو حاصل کیا ہوگا؛ کیوں کہ مضاف اپنے مضاف الیہ سے دس چیزوں کو حاصل کرتا ہے۔
قد یحصلُ المضافُ التأنیثَ من المضاف إلیہ، ولِذا قُرِیٔ: {تَلْتَقِطْہٗ بَعْضُ السَّیَّارَۃِ} بالتانیثِ۔
تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیں : الأشباہ والنظائر(۲؍۹۱)۔
یا تو اُس فاعل کو اُس کے مرادف لفظِ مؤنث کے درجے میں مان کر فعل کو مؤنث لایا گیا ہوگا،جیسے:شمائل
(۳) سات چیزیں ایسی بھی ہیں جو نائب مفعول مطلق بن کر منصوب مستعمل ہوتی ہیں ۔
ینوبُ عنِ المفعولِ المطلقِ علیٰ أنّہ نائبُ مفعولٍ مطلقٍ منصوبٍ: غ