ترتیب کیسے دے؟
بہت سارے طلبا کی یہ شکایت رہتی ہے کہ، ہم مطالعہ کرتے ہیں ؛ لیکن بعض عبارتیں اور مشکل مضامین حل نہیں ہوتے۔
عزیزوں ! عاشقِ علم ابنِ سینا سے کون ناواقف ہوگا! جب کوئی کتاب ان کے ہاتھ لگ جاتی صرف پڑھنے کی نہیں ، پڑھ کر سمجھنے کی عادت تھی، مابعد الطبیعیات پر ایک کتاب چالیس بار پڑھی، پوری کتاب حفظ ہوگئی، پر سمجھ میں نہ آئی؛ لیکن ہمت تھی کہ ہارتی کہاں !۔کسی نے اِس موضوع پر فارابی کی کتاب خرید نے کا مشورہ دیا، خریدی پڑھی، موضوع سمجھ میں آگیا توعلم کے اس عاشق نے مسرت میں سجدۂ شکر ادا کیا، اور صدقہ خیرات کیا۔
کہتے تھے: جب کسی مسئلہ میں مجھے تردد ہوتا تو جامع مسجد جاکر صلاۃ الحاجۃ پڑھتا، رب کے حضور گڑگڑا کر دعا کرتا، تب کہیں جا کر عقدہ کشائی ہوتی۔
بعضے طلبہ کی یہ شکایت ہوتی ہے کہ: حل شدہ مضامین مستحضر نہیں رہتے؟ چوں کہ مثل بھی ہے:آفۃ العلمِ النسیان، علم کی آفت ومصیبت بھولنا ہے۔
یاد رکھیں ! درسیات کا مطالعہ اِس طور پر کریں کہ، دو یا تین مرتبہ معانی کے استحضار کے ساتھ زبان سے عبارت پڑھیں ، اگر چہ یہ کام بہ ظاہر آسان نظر آتا ہے؛ لیکن تھوڑا سا مشکل بہ ایں معنیٰ ہے کہ، اس میں ذہن سے بہ یک وقت دو کام لیے جاتے ہیں : اول معانی کا استحضار، ثانی: ہمارے سمجھے ہوئے معانی کے مطابق عبارت پر اعراب ڈالنا۔ اِس طرح مطالعہ کرتے جائیں ، اور وقتی طور پر حاصلِ مطالعہ کے مستحضر نہ رہنے پر اِس عمل کو ترک نہ کریں ؛ کیوں کہ مطالعہ کے دوران آنے والی چیزیں موقع بہ موقع یاد آتی رہیں گی (ان شاء اللہ)۔ اور خارجیات کے مطالعہ میں یہ عادت ڈالیں کہ زبان بند ہو، اور دماغ چلتا رہے۔ اس سے مطالعہ کی مقدار میں کافی اضافہ ہوگا۔
ہاں ! دورانِ مطالعہ حاصلِ مطالعہ کو ذہن نشین کرنے کی تدبیر بھی ضروری ہے، جس کے دو طریقے ہیں :