بعض لوگ اِس عطف کی الجھن سے بچنے کے لئے فرماتے ہیں کہ: یہ ’’واؤ‘‘ اعتراضیہ ہے۔ و باقي التحقیق في حواشي الفوائدِ الصَّمَدیہ۔
واؤ حالیہ، معیہ اور واوِ صرف کے درمیان امتیاز کے قوانین ’’قسم اول‘‘ میں ذکر کیے جا چکے ہیں ، وہاں دیکھ لیے جائیں ۔
مذکورہ جگہوں کے عِلاوہ آنے والا واؤ یا تو ’’استینافیہ‘‘ ہوگا یا ’’اعتراضیہ‘‘؛ اِس لیے کہ جس جملے پر واو داخل ہے یا تواُس کے ماقبل کا مابعد سے کوئی تعلق ہے، تو وہ ’’اعتراضیہ‘‘ ہے؛ ورنہ تو مستأنفہ۔
ـسے بلغاء اِس کے جواز کے قائل ہیں ۔ بعض نے کہا: مدح کا انشاء کی قسم سے ہونا اگر چہ مشہور ہے؛ لیکن در حقیقت مدح، انشاء میں سے نہیں ہے؛ کیوں کہ بُرے آدمی کے بابت نعم الوکیلُ: کہنا قطعی جھوٹ ہے، سچ کا احتمال نہیں رکھتا۔فافہم۔