کے واحد مؤنث کا سامعاملہ بھی کیا جاتاہے۔ (۷)جمع ہے۔ (۸)جمع قلت کے چار اوزان (أفْعُلٌ، أفْعَالٌ وغیرہ) میں سے دوسرا وزن أَفْعَالٌ ہے۔ (۹)اسمِ متمکن کی سولہ قسموں میں سے ’’جمع مُکسّر‘‘ ہے اس کا اعراب پہلا یعنی حالتِ رفعی میں رفع، حالتِ نصبی میں نصب اور حالتِ جری میں جر ہے۔ (۱۰)اسمائے عاملہ میں سے نہیں ہے۔ (۱۱) توابع میں سے بھی نہیں ہے۔
کان:فعل ہے، علامت مسند ہونا ہے۔(۲)مبنی ہے بوجہ فعلِ ماضی؛ کیوں کہ مبنی الاصل تین ہیں : فعل ماضی، امر حاضر معروف اور تمام حروف۔ (۳) معروف ہے، لازم ہے۔ (۶)افعالِ ناقصہ میں سے ہے، لازم ہونے کے باوجود فاعل پر پورا نہ ہونے کی وجہ سے ناقص کہا جاتا ہے۔(۸)ثلاثی مجرد کے چھ(نصر، ضرب الخ)، ثلاثی مزید فیہ کے بارہ(افعال، تفعیل الخ)، رباعی مجرد کا صرف ایک (فَعْلَلَۃٌ)، اور رباعی مزید فیہ کے تین باب ہیں (اِفْعِنْلَالٌ الخ)، اور لفظ ’’کان‘‘ ثلاثی مجرد کے بابِ ’’نصر‘‘ سے ہے۔(۹) ہفت اقسام میں سے اجوفِ واوی ہے، اصل میں ’’کَوَنَ‘‘ تھا۔(۱۰) واو متحرک ماقبل مفتوح، واو کو بہ قاعدۂ ۷؍ (علم الصیغہ) الف سے بدلا۔ (۱۱)صیغہ واحد مذکر غائب، بحث اثبات فعل ماضی معروف۔
ترجمہ: کَانَ یَکُوْنُ کَوْناً اَلشَّيْئُ: ہونا سے، ہوا وہ ایک مرد۔
یَخُوْنُوْنَ:(۱)فعل ہے، علامت مسند ہونا ہے۔(۲)معرب ہے، اِس وجہ سے کہ فعلِ مضارع کے تمام صیغے معرب ہیں بہ شرطے کہ نونِ جمع مؤنث ونونِ تاکید سے خالی ہو۔ (۳)معروف ہے، متعدی ہے۔(۴)متعدی بہ یک مفعول ہے۔ (۵)عاملِ ناصب وجازم سے خالی ہونے کی وجہ سے مرفوع ہے۔ (۸) ثلاثی