جائے، جیسے اضربْ (تو مار)۔
نہی: وہ جملہ انشائیہ ہے، جس کے ذریعے کسی کام کے نہ کرنے کو طلب کیا جائے، جیسے لا تضربْ (تو مت مار)۔
استفہام: وہ جملہ انشائیہ ہے، جس کے ذریعے کسی نامعلوم چیز کی معرفت کو طلب کیا جائے، جیسے: ہلْ ضرب زیدٌ؟(کیا زید نے مارا؟)۔
تمنی: وہ جملہ انشائیہ ہے، جس کے ذریعے کسی محبوب شییٔ کے حصول کو طلب کیا جائے، جیسے: لیتَ زیداً حاضرٌ (کاش کہ زید حاضر ہوتا)۔
ترجّی: وہ جملہ انشائیہ ہے، جس کے ذریعے کسی ممکن شییٔ کے حصول کی امید کی جائے، جیسے: لعلّ عمرواً غائبٌ (امید ہے کہ عمرو غائب ہو)۔
عقود: (معاملات)وہ جملے (انشائیہ)ہیں ، جو کسی معاملہ کو ثابت کرنے کے لیے بولے جائیں ، جیسے: بعتُ وإشتریتُ (میں نے بیچا اور میں نے خریدا)۔
نداء: وہ جملہ انشائیہ ہے، جس میں حرفِ ندا کے ذریعے کسی کو آواز دے کر اپنی طرف متوجہ کیا جائے، جیسے: یا اللّہُ (اے اللہ)۔
عرض: وہ جملہ انشائیہ ہے، جس کے ذریعے مخاطب سے نرمی کے ساتھ کسی کام کو طلب کیا جائے، جیسے: ألا تأتیني فأعطیکَ دیناراً (تو میرے پاس کیوں نہیں آتا کہ میں تجھے اشرفی دوں )۔
قسم: وہ جملہ انشائیہ ہے، جس میں حرفِ قسم اور مُقسم بہ کے ذریعے اپنی بات کو پختہ کیا جائے، جیسے: واللّہِ لأضرِبنّ زیداً (اللہ کی قسم میں زید کو ضرور