ریاضی وانگریزی فنون سکھانے کا اسلوب اجراء وتمرین پر مشتمل ہے، اُن ممالک میں نحووصرف سکھانے کا اسلوب بھی اسی طرح اجراء وتمرین پر مشتمل ہے۔
اور حقیقت بھی یہ ہے -جیساکہ اربابِ تعلیم وتعلم جانتے ہیں - کہ فنون میں اجراء وتمرین کوریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے،اور تبحر فی العلوم کا زینہ ہے؛اِس کی اہمیت اور آسان صورت بہ قول حکیم الامت حضرت تھانویؒ ملاحظہ فرمائیں :
تبحر فی العلوم کی آسان تدبیر
ایک صاحب نے عرض کیا کہ: حضرت نے آج کل کے غالب حالات پر نظر کرکے تبحُّر فی العلوم ( علوم میں مہارت)کو فرض عین فرمایا تھا، جس سے مجھ کو تو ضرور ہی تبحُّر کا بے حد شوق ہوگیا ہے، کیا سہولت کے ساتھ کوئی صورت پیدا ہوسکتی ہے؟ کہ وقت بھی زائد صَرف نہ ہو اور قابلیت بھی بہ قدرِ ضرورت پیدا ہوجائے۔
فرمایا:کون سا مشکل ہے؟ اِس کی صورت یہ ہے کہ اگر کوئی شفیق استاذ توجہ کرے، اول ایک کتاب ادب کی پڑھادے خواہ ’’مفید الطالبین‘‘ ہی ہو؛ مگر اِس طرح کہ اِس میں صَرف ونحو کے قواعد بھی ساتھ ساتھ جاری کراتا جائے، اور ایسے قواعد کچھ زائد نہیں ہیں ، پندرہ بیس ہوں گے، جن سے صرف اِتنا معلوم ہوجائے کہ اِس پر زبرکیوں آیا؟ زیر کیوں ہے؟ اِس کے بعد قرآن شریف کا ترجمہ اِس طرح ہو کہ اُس میں بھی قواعد جاری کرائے جائیں ، اور ایک کتاب حدیث کی پڑھادی جائے مثلاً: مشارقُ الانوار، جو بہت بڑی بھی