ﷺ کا یہ ارشاد سنا ہے کہ اللہ پاک نے مدینہ کا نام طابہ رکھا ہے۔
عن أبی حمیدالساعدی رضي الله عنه قال: أقلبنا مع النبی ﷺ من غزوة تبوك حتی إذا أشرفنا علی المدینة فقال : هذہ طابة ، وهذا أحد جبل يحبنا ونحبه ․ رواه البخاري رواہ البخاری : (حدیث نمبر ۴۴۲۲) کتاب الحج.
ترجمہ: حضرت ابو حمیدساعدی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم غزوہٴ تبوک کے موقع پرنبی کریم ﷺ کے ساتھ تھے جب آپ ﷺواپس تشریف لائے، تو مدینہ کے قریب پہنچ کر آپ ﷺ نے فرمایا یہ طابہ ہے، اوریہ احد پہاڑ ہے جو ہم سے محبت رکھتا ہے اورہم اس سے محبت کرتے ہیں۔
فائدہ: محدث جلیل امام نووی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کی تشریح میں لکھتے ہیں کہ طابہ اور طیبہ دونوں الفاظ “طیب” بمعنی خوشبو سے بنے ہیں، طاب اور طیب دولغات ہیں۔ بعض علماء نے لکھا ہے کہ یہ لفظ “طیب” بمعنی طاہر اور یہ اس سے بنا ہے،کیونکہ مدینہ ہر شر سے پاک ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے بھی اس حدیث کی تشریح میں طابہ اور طیبہ دونوں روایتیں نقل کی ہیں، اور امام مسلم نے اپنی صحیح میں جابر بن سمرہ رضى ا لله عنہ سے نقل کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مدینہ کا نام طابہ رکھدیا۔
مسند ابو داود طیالسی میں حضرت سماک بن حرب رحمۃ اللہ علیہ کی روایت میں ہے کہ لوگ مدینہ کویثرب کہا کرتے تھے تو آنحضرت ﷺ نے اس کا نا طابہ رکھا۔
ابو عوانہ نے بھی طاب اور طیب دونوں لغات نقل کی ہیں، اور ان کا اشتقاق