ترجمہ:حضرت ابو ہریرہ رضى الله عنہ رسول اکرم ﷺ کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ بے شک ایمان مدینہ کی طرف اسطرح لوٹ آئیگا جس طرح سانپ اپنے بل میں واپس لوٹ آتا ہو۔
تشریح: اس حدیث شریف کی تشریح میں قاضی عیا ض رحمہ اللہ فرماتے ہیں : بلا شبہ ایمان کا دور اول اور دو ر آخر اسی طرح ہے ،تقدیم تاخیر کہ اسلام کے ابتدائی ایام میں جو مخلص تھا اور اس کا ایمان صحیح تھا،وہ تو ہجرت کرکے مدینہ منورہ آگیا ، یا آنحضرت ﷺ کی زیارت و دیدار کے شوق میں اورآپ ﷺسے دین سیکھنے کے لئے اس مبارک شہر آپہنچا،اسی طرح خلفاء راشدین کے عہد میں او ران کے بعد احادیث وسنن سیکھنے کے لئے مدینہ منورہ میں مخلص اہل ایمان کی آمدرہی ․․․․الخ (فیض القدیر شرح الجامع الصغیر للمناوی (ج۲ /ص۳۲۴)
ملا علی القاری کہتے ہیں : حدیث شریف کے معنی یہ ہیں کہ آخری زمانہ میں جب فتنوں کا ظہور ہوگا، اور کفر کا غلبہ ہوجائے گا اوراہل اسلام کے ملکوں میں کافروظالموں کا تسلط ہوجائے گا تو پلٹ کر یہ دین حنیف حجاز میں سمٹ کرآجائے گا جیسا کہ یہاں سے نکلا تھا ۔ (مرقاة المفاتیح شرح مشکوة المصابیح (ج۱ /ص۳۷۹)