دونوں طرح کی روایات میں مطابقت بیان کریں گے:۔
حضرت ابو سعید الخدری رضى اللہ عنہ اس بارے میں کے وہ کونسی مسجد ہے جس کی بنیاد پہلے ہی دن سے تقویٰ پر رکھی گئی ، ایک شخص نے کہاکہ وہ مسجد ِ قباء ہے، دوسرے شخص نے کہا کہ وہ رسول اللہ ﷺ کی مسجد ہے، اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ” وہ میری مسجد ہے‘‘۔ (رواہ احمد (118) والترمذی(۵۲۸۰) رقم الحدیث:(۳۰۹۹) واللفظ له وقال هذا حدیث حسنٌ صحیح، ))اور حضرت کعب رضى اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺسے اس مسجد کے بارے میں سوال کیا کہ جس کی بنیاد پہلے ہی دن سے تقویٰ پر رکھی گئی ہے وہ کونسی مسجد ہے؟ تو رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایاکہ ”وہ میری یہ مسجدہے‘‘(رواہ الترمذی(۵۲۸۰) رقم الحدیث : (۳۰۹۹) و قال هذا حدیث حسنٌ صحیح ، وصححه الحاکم علیٰ شرط مسلم )
اور طبرانی نے بھی حضرت زید بن ثابت رضى اللہ عنہ کی روایت سے اسی طرح کی حدیث نقل کی ہے․اور حضرت ابو ہریرہ رضى اللہ عنہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ یہ آیت اہل قباء کے بارے میں، نازل ہوئی ہے فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَفرمایا کہ یہ لوگ (اہل قباء) پانی سے استنجاء کرتے تھے، تو ان کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی۔ رواہ أبو داود (رواہ أبو داود بإسنادٍ صحیح (۱ / ۱۱) رقم (۴۴) کتاب الطہارۃ باب الاستنجاء بالماء)
(یعنی ڈھیلے استعمال کرنے پراکتفا نہیں کرتے تھے بلکہ پانی بھی استعمال کرتے تھے،جیسا کہ بزار کی اس روایت سے معلوم ہوتا ہے)۔
ابن ابی شیبہ اور طبرانی وغیرہما روایت کرتے ہیں کہ حضرت زیدبن ثابت رضى