{وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُمْ بِإِحْسَانٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ} [التوبة: 100]
ترجمہ: اور مہاجرین وانصار میں جو لوگ سبقت لے جانے والے ہیں اور وہ لوگ جنھوں نے اخلاص کے ساتھ ان کی پیروی کی ، اللہ ان سے راضی ہوا ، اوروہ اللہ سے راضی ہوئے ، اور اللہ نے ان کیلئے ایسى جنتيں تیاركر رکھی ہیں،جن کے نیچے نہریں جاری ہیں،جن میں وہ ہمیشہ ہمیش رہیں گے اوریہ بڑی کامیابی ہے ۔
تفسیر: اس آیت کریمہ میں حضرات مہاجرین وانصار میں جو سابقین اولین تھے ان کی تعریف فرمائی او رجنھوں نے احسان واخلاص کے ساتھ ان کا ا تباع کیا ان کی بھی تعریف فرمائی ، جن حضرات نے اسلام کی طرف سبقت کی ، مہاجرین میں سے ہوں یا انصار میں سے ، اور جن حضرات نے ان کا اتباع کیا ، اور یہ اتباع اخلاص کے ساتھ تھا ، ان سب کی فضیلت اور منقبت آیت بالا سے ظاہر ہورہی ہے ، جنھوں نے اخلاص کے ساتھ ان کا اتباع کیا ان میں وہ صحابہ بھی ہیں جو ان کے بعد مسلمان ہوئے ،اور وہ لوگ بھی ہیں جو صحابیت کے شرف ِمرتبت سے مشرف نہ ہوئے اور رسول اقدس ﷺ کی وفات کے بعد سابقین اولین مہاجرین وانصارکی راہ پرچلے، جنھیں تابعین کہا جاتا ہے ، اس آیت سے واضح طور پر مہاجرین وانصار کے بارے میں اللہ تعالی کی طرف سے اس بات کا اعلان ہے کہ یہ لوگ جنتی ہیں اور اللہ ان سے راضی ہے، اوروہ اللہ سے راضی ہیں ۔ (دیکھئیے تفسیر انوار البیان از حضرت بلند شہری رحمہ اللہ )