بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
لِِیُحِقَّ الحَقَّ وَیُبْطِلَ الْبَاطِلَ وَ لَوْ کَرِہَ الْمُجْرِمُوْنَ
الامام محمدقاسم النانوتوی کی فکر
اور
بدلتے حالات میں مدارس کی تر جیحات
( دار العلوم دیوبند کے موسسین کے مقاصد عالیہ، نیچریت کا مفہوم و مصداق اور متعدد شکلیںمثلاً افادیت پسندی(Utility)،’’حقیقت پسندی‘‘(Realism)،’’انسانیت‘‘(Humanism)٭فکردیوبند ،تحریک علی گڑھ اورتشکیلِ ندوہ ،٭دو شعور= شعور قاسم اورشعور سر سید -فکر نانوتوی کی روشنی میں ادب،تاریخ ، اور مغربی عقلیت سے اعراض کا سبب ،٭معقولات کے داخلِ درس ہونے پر اعتراضات کرنے والے (۱)سر سید(۲)علامہ شبلی(۳)علامہ سید سلیمان ندوی(۴)جناب ابو الکلام آزاد(۵)جناب سلمان حسینی ندوی کے فکری التباسات:علم کلام،علماء کا کائناتی علوم میں پیش رفت نہ کرنا، تسخیر کائنات سے خود کو دور رکھنا وغیرہ سے متعلق۔دیگرمفکرین -مدیر ’’ الشریعۃ‘‘ ، بعض درد مندوں کے اِضطرابات بمتعلق نصاب تعلیم، حضرت نا نوتویؒ کے رائج کردہ نصا بِ تعلیم پر ایک نظر ۔عصر حاضر میںمعقولات و فلسفہ کی شدید ضرورت-( اصولِ قاسم اور شرحِ تھانوی ،نیز اہل سائنس اورجدید فلاسفرز کے اصول کی روشنی میں)اصول قاسم اور اہلِ مدارس کے تحفظات-( مولانا ریاست علی ظفر بجنوری مد ظلہ کی ہدایت کی روشنی میں )، نصابِ قدیم وجدید کے ساتھ بے وجہ آویزش کا ضرر (نموذج از افادات مولانا سعید احمد پالنپوری ) دور حاضر کے چند مسئلوں کو جانچنے کی تجویز(بطور نمونہ مسئلہ خیر و شرحضرت نانوتویؒ کے افادات اور جدید افکار کے تناظر میں ) ۔
از
فخر الاسلام الہ آبادی
مطبِ اشرفی؛ محلہ خانقاہ دیو بند
موبائل :۹۰۸۴۸۸۶۷۰۹۔
Email-hkmfislam@gmail.com