صرف یہی نہیں بلکہ پورے ہندوستان میں ان کا کام مربوط و منظم شکل اختیار کرچکا ہے، جس کی واضح مثال دہلی میں دہشت گردی کے خلاف منعقدہ عظیم الشان اجتماع میں قادیانیت کے خلاف سکھوں، ہندوئوں اور مسلمانوں کی نفرت اور انسداد قادیانیت پر مشتمل قراردادیں اور تقریریں ہیں، بتلایئے! اس صورتحال کے باوجود وہاں قادیانیوں کی دسیسہ کاری کیونکر چل سکتی ہے؟ جہاں تک عرب امارات اور مصر کے مسلمانوں کا حال ہے، وہاں کے مسلمان اس عجمی سازش اور فتنہ سے اس وقت سے آگاہ ہیں جب سے رابطہ عالم اسلامی نے ایک قرارداد کے ذریعہ ان کے کفر و ارتداد پر مہر تصدیق ثبت فرمائی تھی۔
اس سب سے ہٹ کر عالمی طور پر جہاں، جہاں قادیانی کفر و ارتداد اور ان کی ملک وملت دشمنی واضح ہوتی جارہی ہے وہاں وہاں سے اس شجرہ خبیثہ کی جڑیں اکھڑتی اور بنیادیں کھوکھلی ہوتی جارہی ہیں، چنانچہ گزشتہ ایک عرصہ سے قادیانیت کا انڈونیشیا کی جانب رخ تھا اور کچھ انڈونیشی ان کے دھوکے اور جھانسے میں آ بھی گئے، لیکن جوں ہی ان کو اس فتنہ کی حقیقت معلوم ہوئی تو انہوں نے اس کا تعاقب کرنا شروع کردیا اور نوبت بایں جارسید کہ: ’’جکارتہ (ثناء نیوز) انڈونیشیا میں قادیانیت کی تبلیغ پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ انڈونیشی صدر سلوسیلوبمباک کی جانب سے جاری کردہ آرڈی نینس کے تحت قادیانیت کی تبلیغ کرنے والوں کو گرفتار کرلیا جائے گا۔ قادیانیت کی تبلیغ کے خلاف انڈونیشیا میں گزشتہ کئی ہفتوں سے عوامی احتجاج کیا جارہا تھا، جس کے بعد صدر نے وزارتِ داخلہ اور وزارتِ مذہبی امور کی تیار کردہ سفارشات کے تحت قادیانیت کی تبلیغ پر پابندی کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔‘‘
(روزنامہ امت کراچی مورخہ ۱۱؍جون ۲۰۰۸ئ)
ہم قادیانی قیادت سے عرض کرنا چاہیں گے کہ وہ یہ بات نوٹ کرلے کہ اب قادیانی نہ صرف اسلامی ممالک میں، بلکہ اپنے آقائوں کے ہاں یورپ اور امریکا میں بھی انشاء اللہ چین سے نہیں بیٹھ سکیں گے، اب وہ وقت قریب ہے، جب وہ اپنے ماننے والوں کو کہیں گے کہ اب قادیانیت کا نام لینا چھوڑو، ورنہ حق و انصاف کی تلوار تمہارا فیصلہ کردے گی۔
اسلام زندہ باد .... قادیانیت مردہ باد!
وصلی اللّٰہ تعالیٰ علی خیر خلقہ سیّدنامحمد وآلہ واصحابہٖ اجمعین