مسئلہ کی اہمیت اور نزاکت کے بارہ میں تفصیل سے بتلایا، رات دیر گئے وہاں سے فارغ ہوئے اور ماحضر تناول کیا اور واپس اپنے مستقر پر آگئے۔
اس سے اگلا دن جمعہ اور ۱۶؍مارچ کا تھا، چونکہ ’’پتلم شہر‘‘ کے مدرسہ اشرفیہ کے مدیر مولانا مبارک صاحب کی خواہش اور اصرار تھا کہ وہاں بھی ایک تربیتی پروگرام ہونا چاہئے، اس لئے حسب مشورہ حضرت مولانا اللہ وسایا صاحب اور مولانا مفتی خالد محمود صاحب ۳ گھنٹے کا سفر کرکے ’’پتلم‘‘ کے مدرسہ اشرفیہ پہنچے جہاں ان حضرات نے وہاں کے اساتذہ، طلبا اور مقامی علماء سے تفصیلی بیان فرمایا اور مولانا محمد مفاذ صاحب نے بیانات کے ترجمہ کے فرائض انجام دیئے اور شام تقریباً چار بجے ان حضرات کی وہاں سے واپسی ہوئی، دوسری جانب راقم الحروف اور حضرت ڈاکٹر صاحب نے کولمبو سٹی کی مقامی مسجد میں جمعہ ادا کیا، اسی دن حضرت ڈاکٹر صاحب کا مدرسہ عین للسیدات میں اصلاحی بیان ہوا۔
جیسا کہ پہلے عرض کیا جا چکا ہے کہ کولمبو میں میمن برادری مالی، معاشی اور سماجی اعتبار سے منظم و مستحکم ہے، اس لئے انہوں نے اپنی کمیونٹی کے لئے کولمبو کے وسط کولمبو ۳ میں، اپنا ایک تین منزلہ میمن ہال بھی بنا رکھا ہے، لہٰذا اس موقع کی مناسبت سے میمن برادری کے بزرگوں نے وفد کے ارکان کو استقبالیہ دینے کے لئے دعوت دی، اور ہمارے وفد کے معزز ارکان جناب مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق سکندر، شاہین ختم نبوت حضرت مولانا اللہ وسایا صاحب اور وکیل ختم نبوت جناب احمد چوہان صاحب سے درخواست کی کہ ہماری برادری کے حضرات کو بھی اس مسئلہ کی اہمیت و نزاکت سے آگاہ فرمائیں اور باور کرائیں کہ امت پر اس کے نبی کی عزت و ناموس کے تحفظ کے سلسلہ میں کیا فرائض عائد ہوتے ہیں اور ایک جھوٹے مدعی نبوت کے مقابلہ میں سچے نبی کی کیا سیرت و کردار ہے؟
چنانچہ بعد نماز مغرب تمام مہمانوں کو وہاں لے جایا گیا اور ہال کی دوسری منزل پر باقاعدہ ایک جلسہ کا سماں تھا، جہاں ان حضرات نے نہایت والہانہ انداز میں حضرت محمدﷺ کی سیرت و سوانح پر بیان فرمایا جبکہ احمد چوہان صاحب نے انگلش میں جنوبی افریقہ کے مقدمہ کی کارروائی کھول کر بیان فرمائی اور قادیانی ریشہ دوانیوں سے حاضرین کو آگاہ فرمایا۔ رات کو دیر گئے وہاں سے فارغ ہوئے، ماحضر تناول کیا اور واپس اپنی رہائش گاہ پر آگئے۔