قادیانی کی کتابیں غیر جانبدار ہوکر پڑھوں اور حقائق کو دیکھوں اور کئی برس کے مطالعہ کے بعد میں اس نتیجہ پر پہنچا کہ مرزاقادیانی کے تمام دعوے بے بنیاد ہیں۔ دھوکے کی ٹٹی ہیں۔ مرزاقادیانی کی جھولی میں کوئی ہیرا تو کیا صاف پتھر بھی نہیں ہیں اور اگر ہے تو صرف اور صرف جھوٹ ہے اور یہ سب کھڑاگ مرزاقادیانی نے اپنی روٹی کے لئے پھیلایا تھا۔ مرزاقادیانی اپنی کسی بات میں سچے نہیں تھے اور اپنے ان بے بنیاد خود ساختہ دعوؤں کے ذریعے خود اپنی اور اپنی اولاد کے لئے اس دنیا کا کافی سامان کر گئے۔ حالانکہ جب انہوں نے دعویٰ کیا تھا تو ان کی جائیداد پر اصل مالیت سے زیادہ قرضہ تھا۔ لیکن لاکھوں انسانوں کو دوسرے جھوٹے مدعیان نبوت کی طرح نہ صرف دنیا کے مال سے محروم کیا بلکہ آخرت میں بھی جہنم کی آگ کا ایندھن بننے کے لئے چھوڑ گئے۔
مرزاغلام احمد قادیانی نے پہلا دعویٰ ملہم ہونے کا اور اپنے ان الہاموں کو بنیاد بنا کر مجدد ہونے کا دعویٰ کیا اور مجدد کے بارے میں ان کا دعویٰ یہ ہے: ’’جو لوگ خداتعالیٰ کی طرف سے مجددیت کی قوت پاتے ہیں وہ نرے استخوان فروش نہیں ہوتے بلکہ وہ واقعی طور پر نائب رسول اﷲﷺ اور روحانی طور پر آنجناب کے خلیفہ ہوتے ہیں۔ خداتعالیٰ انہیں تمام نعمتوں کا وارث بناتا ہے جو نبیوں اور رسولوں کو دی جاتی ہیں اور خداتعالیٰ کے الہام کی تجلی ان کے دلوں پر ہوتی ہے اور وہ ہر ایک مشکل کے وقت روح القدس سے سکھلائے جاتے ہیں اور ان کی گفتار وکردار میں دنیا پرستی کی ملونی نہیں ہوتی۔ کیونکہ وہ کلی مصفا کئے گئے اور تمام وکمال کھینچے گئے۔‘‘ (فتح اسلام حاشیہ ص۹، خزائن ج۳ ص۷)
مرزاقادیانی کی تمام تحریریں جو ۱۸۸۰ء اور اس کے بعد لکھی گئی ہیں۔ مجدد ہونے اور کلی مصفا ہونے کے دعویٰ کے بعد لکھی گئی ہیں اور انہی میں مرزاقادیانی کے اس کے بعد بیشمار دعوے موجود ہیں۔ مرزاقادیانی اپنے دعوؤں کی بنیاد بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ: ’’اور ہم اس کے جواب میں خداتعالیٰ کی قسم کھا کر بیان کرتے ہیں کہ میرے اس دعویٰ کی حدیث بنیاد نہیں بلکہ قرآن اور وحی ہے جو میرے پر نازل ہوئی۔ ہاں تائیدی طور پر ہم وہ حدیثیں بھی پیش کرتے ہیں جو قرآن شریف کے مطابق ہیں اور میری وحی کے معارض نہیں اور دوسری حدیثوں کو ہم ردی کی طرح پھینک دیتے ہیں۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۳۱، خزائن ج۱۹ ص۱۴۰)
یہ دوسری بات ہے کہ جس مسیح اور مہدی ہونے کا مرزاقادیانی دعویٰ کر رہے ہیں۔ اس