موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی جماعت کے متعلق یہ نہیں بتایا توکیا وہ اپنے پیشرو ،خلیفہ ثانی کی طرح ،یورپین سوسائٹی کا عیب والاحصہ ،اپنے پیشرو سے بھی زیادہ قریب اوربہتر انداز سے دیکھنے کیلئے اس ریسیپشن میں شامل ہوئے تھے؟بہر حال وہ بڑے آدمی ہیں، بڑے لوگوں کی بڑی باتیں، وہی جانیں۔
۳… کیا مرزامسرور اپنے کو دنیا میں سب سے بہتر اوراپنی جماعت کو بہتر مسلمان نہیںسمجھتے اورکہتے؟ کیونکہ بانی جماعت نے اپنی جماعت کو نہ صرف بہتر مسلمان قرار دیا ہے بلکہ اپنے کو سب نبیوں سے افضل قراردیا ہے اورصرف اپنے ’’مذہب‘‘ کو عزت والا کہا ہے کہ وہ دن آتے ہیں بلکہ قریب ہیں کہ دنیا میں صرف یہی ایک مذہب ہوگا جو عزت کے ساتھ یاد کیا جائے گا۔‘‘ (براہین احمدیہ ۵ص۷۴،خزائن ج۲۱ص۹۵ مفہوم) اوران کے پیشرو والہامی مصلح موعود فرماتے ہیں:’’ اورجیسا کہ سب لوگ جانتے ہیں ،میں نے بھی بارہا بتایا ہے کہ جماعت احمدیہ کے خلیفہ کی حیثیت دنیا کے تمام بادشاہوں اورشہنشاہوں سے بڑھ کر ہے…لیکن اگردین کا معاملہ آئے گا تو پھر ان بادشاہوں کو ہماری اطاعت کرناہوگی۔‘‘(خطبہ جمعہ مرزامحمود احمد، اخبار الفضل قادیان، ج۲۵، نمبر۱۹۹، مورخہ ۲۷؍اگست۱۹۳۷ئ) اوپر دی گئی گائڈ لائن کو مرزامسرور صاحب اگرتسلیم کرتے ہیں تویہ کیسے ممکن ہے کہ مرزامسرور نے اپنی جماعت کو دوسروں سے بہترمسلمان نہ کہا ہو۔ یہ علیحدہ بات ہے کہ مصلحتاً اپنی ذات کو اتنا سامنے نہ لائے ہوں؟ اوراگر مرزا مسرورصاحب اوپر بیان کردہ گائڈ لائن کو فلو آن نہیں کرتے تو ان کی حیثیت اورعہدہ سوالیہ نشان کی زد میں آتا ہے کہ پھر وہ کس کی گائیڈ لائن پر چلتے ہیں؟ـ
۴… جماعت احمدیہ اپنے بانی کی تعلیم کوپھیلاتے ہوئے اکثریہ پروپیگنڈہ کرتی ہے کہ اب جہاد کو خدا کے نبی اوررسول ،خدا سے الہام ،وحی پاکر منسوخ کر دیا ہے ۔ اب دین کے لئے تلوار، بندوق کے جہاد کی ضرورت نہیں رہی۔جیسے بانی جماعت احمدیہ اپنی ایک نظم میں کہتے ہیں :’’اب چھوڑ دوجہاد کا اے دوستوخیال۔دین کے لئے حرام ہے اب جنگ اورقتال۔‘‘
(ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص۲۶، خزائن ج۱۷ ص۷۷)
نبوت کے دعاوی کو اس جگہ نظر انداز کرتے ہوئے ہمارے سوال یہ ہیں کہ (۱)کیا مرزا مسرورصاحب جہاد کی منسوخی کی وحی کے الفاظ بتا سکتے ہیں؟کس زبان میں، کب نازل ہوئی؟ (۲)جس جہاد کومرزاقادیانی اوران کی ذریت حرام اور منسوخ قرار دے رہی ہے وہ ہے کہاں اور تھا کہاں؟حرام تواس کو قرار دیا جاتا ہے جس پر عمل ہورہاہو ۔اورجب مرزاقادیانی جہاد کو حرام قرار