شادیوں کی اجازت ہونی چاہئے تھی۔
اس مسئلے پر ایک دوسرے پہلو سے بھی غور کرنا چاہئے کہ ایک داعی اپنی دعوت مردوں کے حلقے میں بلاتکلف پھیلا سکتا ہے۔ لیکن خواتین کے حلقے میں براہ راست دعوت نہیں پھیلا سکتا۔ حق تعالیٰ شانہ، نے اس کا یہ انتظام فرمایا کہ ہر شخص کو چار بیویاں رکھنے کی اجازت ہے۔ جو جدید اصطلاح میں اس کی ’’پرائیویٹ سیکرٹری‘‘ کا کام دے سکیں اور خواتین کے حلقے میں اس کی دعوت کو پھیلا سکیں۔ جب ایک امتی کے لئے اﷲتعالیٰ نے اپنی حکمت بالغہ سے یہ انتظام فرمایا ہے۔ تو آنحضرتﷺ جو قیامت تک تمام انسانیت کے نبی اور ہادی ومرشد تھے۔ قیامت تک پوری انسانیت کی سعادت جن کے قدموں سے وابستہ کر دی گئی تھی۔ اگر اﷲتعالیٰ نے اپنی عنایت ورحمت سے امت کی خواتین کی اصلاح وتربیت کے لئے خصوصی انتظام فرمایا ہو تو اس پر ذرا بھی تعجب نہیں ہونا چاہئے۔ کیونکہ حکمت وہدایت کا یہی تقاضا تھا۔
اسی کے ساتھ یہ بات بھی پیش نظر رہنی چاہئے کہ آنحضرتﷺ کی خلوت وجلوت کی پوری زندگی کتاب ہدایت تھی۔ آپﷺ کی جلوت کے افعال واقوال کو نقل کرنے والے تو ہزاروں صحابہ کرامؓ موجود تھے۔ لیکن آپﷺ کی خلوت وتنہائی کے حالات امہات المؤمنین کے سوا اور کون نقل کر سکتا تھا؟ حق تعالیٰ شانہ نے آنحضرتﷺ کی زندگی کے ان خفی اور پوشیدہ گوشوں کو نقل کرنے کے لئے متعدد ازواج مطہرات کا انتظام فرمادیا۔ جن کی بدولت سیرت طیبہ کے خفی سے خفی گوشے بھی امت کے سامنے آگئے اور آپﷺ کی خلوت وجلوت کی پوری زندگی ایک کھلی کتاب بن گئی۔ جس کو ہر شخص ہر وقت ملاحظہ کر سکتا ہے۔
اگر غور کیا جائے تو کثرت ازواج اس لحاظ سے بھی معجزۂ نبوت ہے کہ مختلف مزاج اور مختلف قبائل کی متعدد خواتین آپﷺ کی نجی سے نجی زندگی کا شب وروز مشاہدہ کرتی ہیں اور وہ بیک زبان آپﷺ کے تقدس وطہارت، آپﷺ کی خشیت وتقویٰ، آپﷺ کے خلوص وللہیت اور آپﷺ کے پیغمبرانہ اخلاق واعمال کی شہادت دیتی ہیں۔ اگر خدانخواستہ آپﷺ کی نجی زندگی میں کوئی معمولی ساجھول اور کوئی ذرا سی بھی کجی ہوتی تو اتنی کثیر تعداد ازواج مطہراتؓ کی موجودگی میں وہ کبھی بھی مخفی نہیں رہ سکتی تھی۔ آپﷺ کی نجی زندگی کی پاکیزگی کی یہ ایسی شہادت ہے جو بجائے خود دلیل صداقت اور معجزۂ نبوت ہے… یہاں بطور نمونہ ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہؓ کا ایک فقرہ نقل کرتا ہوں۔ جس سے نجی زندگی میں آنحضرتﷺ کے تقدس وطہارت اور پاکیزگی کا کچھ اندازہ ہوسکے گا وہ فرماتی ہیں: ’’میں نے کبھی آنحضرتﷺ کا ستر نہیں دیکھا اور نہ