ہوئے نہیں بلکہ سدھائے ہوئے قادیانی ہوتے ہیںاور ان کو دو چار آیتیں ،چار پانچ حدیثیں، دو چار حوالے، دو چار پینترے اورمیں نہ مانوں کی رٹ سکھا کر اوردماغ میں ایک بات ڈال کر کہ حضرت مسیح موعود کا الہام ہے کہ تیرے فرقے کے لوگ علم وفضل میں سب سے آگے ہوں گے اورتمہیں کوئی شکست نہیں دے سکتا۔ دوسرے مولوی جو حوالے دیںوہ جھوٹ ہیں یا توڑ مروڑ کر پیش کئے ہوئے ہیں۔ ان کو نہ ماننا۔ ایک قادیانی کو پروان چڑھایاجاتا ہے ۔بات بھی صحیح ہے کہ جب ہر حوالے کو یہ کہہ کر رد کر دیں کہ آپ لوگ صحیح حوالے نہیں دیتے ۔پورے حوالے نہیں دیتے۔زیر زبر کا چکر وغیرہ توبزعم خود وہ جیتے ہی جیتے ہوئے ہیں۔بلکہ اس طرح تو وہ ماں کے پیٹ سے ہی فاتح پیدا ہوئے ہیں۔ میں خود بھی ایک عرصہ تک اس قسم کی خوش فہمی میں رہا کہ میں تین آیتوں، چار حدیثوں اورپانچ پینتروں سے قادیانیوں کے بڑے سے بڑے مولوی کامنہ بند کر سکتا ہوں۔ لیکن جب ایک بٹ صاحب نے اپنی (بزعم خود)فتح کاقصہ مجھے تفصیلاًسنایا،اوراس قصہ سنانے کے بعد بٹ صاحب نے داد طلب نظروں سے میری طرف دیکھا …تو…میں اتفاق سے ان مولوی صاحب کی باتیںکسی اورموضوع پر سن چکا تھا اوران سے مجھے ذاتی ملاقات کاشرف حاصل ہواتھا اوران سے عقیدتاً،اتفاق نہ کرنے کے باوجود ان کے مطالعہ اورمدلل طرز گفتگو کو بھی سراہتا تھا۔ان کے جانے کے بعد میں بڑی دیر تک سوچتا رہاکہ کیا ایک بچہ جس کو چلنا بھی نہیںآتا ایک پہلوان کو چاروں شانے چت کر سکتا ہے؟ اور جب تجزیہ کیا تو اکثر قادیانیوں کا طرز عمل بٹ صاحب کی طرح ہی تھا اوریہی سمجھ آئی کہ ہم سب ایک ہی طریقہ سے سدھائے گئے ہیں کہ جب کوئی مخالف بات کرے تو اس کو کہو کہ حوالہ دو۔ جب وہ جماعت کی کسی بات کا حوالہ دیتا ہے تو کہتے ہیں کہ یہ توایک عام (جماعتی ) مولوی نے لکھی ہے۔ اس کی بات میرے لئے حجت نہیں۔ کسی خلیفہ کی بات ہو توبتائو۔ جب وہ حوالہ بھی سامنے رکھ دے تو کہتے ہیں کہ نہیں ،میرے لئے مسیح موعود کی لکھی ،کہی بات صحیح ہے ،باقی کسی کی بات میرے لئے قابل قبول نہیں۔جب وہ حوالہ بھی آگے رکھ دیں تو پہلے یہ اعتراض کہ یہ حوالہ صحیح نہیں توڑمروڑ کر پیش کیا جارہاہے۔ سیاق وسباق سے ہٹ کر ہے۔لیکن جب اصل حوالہ بھی آگے رکھ دیں تو کہیں گے کہ قرآن وحدیث سے بات کرو اوروہاں تیرہ چودہ صدیوں کے آئمہ ، اولیاء کرام کی تحریرات کو نظر انداز کرکے پھر مرزا قادیانی کی تاویلات کو پیش کرتے ہیں!خدا کا شکر ہے کہ میرا معاملہ تو ’’سدھائے ہوئے ہیں‘‘سے ’’سدھائے ہوئے تھے‘‘پر آگیا ہے۔اللہ باقی قادیانیوں کو بھی ہدایت دے۔آمین۔ خیر بات ہو رہی تھی کہ مرزاقادیانی کی ذات پر کہ وہ آیا نبوت کے اہل تھے یا نہیں۔ اس سلسلے میں خاکسار اپنے مطالعہ