بھی بنتے۔ اس لئے اسلام نے تباین دارین… مسلم وکافر ملک کے درمیان دوری… کو طلاق یا بیوگی کے قائم مقام تصور کرتے ہوئے استبرائے رحم… رحم کی صفائی… کا حکم دے کر لونڈیوں کے مالکوں کو حکم دیا کہ یا تو ان کا کسی اچھی جگہ عقد نکاح کر دیا جائے یا پھر حق ملکیت کی بناء پر ان کی جنسی تسکین کا خود انتظام کریں۔ اس سے جہاں ان کی فطری ضرورت پوری ہوگی۔ وہاں اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ جب آقا اور مالک اپنی باندی اور مملوکہ سے گھر کے تمام کاموں میں امداد لے گا اور ساتھ ہی اس کے ساتھ ہم بستر ہوگاتو نفسیاتی طور پر باندی کی حیثیت بالکل ایک خادمہ اور اجنبیہ کی سی نہیں رہے گی۔ بلکہ وہ اس کے ساتھ ایک گونہ انسیت ومحبت محسوس کرے گا اور یہ احساس مالک ومملوکہ کے تعلقات کو خوشگوار بنانے کا باعث ہوگا۔ پھر اگر اس باندی سے بچہ بھی پیدا ہوگیا تو یہ ام ولد یعنی اس کے بچوں کی ماں بن جائے گی اور مالک کی موت پر وہ آزاد ہو جائے گی۔ جس سے معلوم ہوا کہ مالک کے باندی سے اس جنسی تعلق کا سراسر فائدہ باندی ہی کو ہے اور اس کے حق میں ہی مفید ہے۔ کیونکہ اس سے باندی کی آزادی کی ایک راہ نکلتی ہے اور وہ اپنے آقا ومالک کے گھر میں گھر کی مالک کی حیثیت سے رہنے کی حق دار ہوگی۔
بتلایا جائے قادیانیت کا پسندیدہ عیسائی معاشرہ کسی باندی کے ساتھ اس حسن سلوک کا روادار ہے؟ نہیں، قطعاً نہیں… بلکہ وہ تو اپنی منکوحہ کو بھی داشتہ کے روپ میں دیکھنا چاہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج مغرب اور مغربی معاشرے میں نکاح پر زنا کو ترجیح حاصل ہے۔ج… غلام اور باندی کے اپنے آقا ومالک کے ساتھ رہنے میں ایک فائدہ یہ بھی ہوگا کہ ان کے اخلاق کی تربیت ہوگی اور ان کی تعلیم وتربیت کا ذریعہ بنے گا۔ یہی وجہ ہے کہ سوائے چند استثنائی صورتوں کے، مسلمانوں کے پاس آنے والے کافر ومشرک غلاموں اور لونڈیوں میں سے نہ صرف یہ کہ سب مسلمان ہو گئے۔ بلکہ ان میں سے بہت سے حضرات کو مسلمانوں کی سیادت وامارت کا اعزاز بھی حاصل ہوا۔ حضرت اسامہ بن زیدؓ جو جیش اسامہ کے امیر تھے۔ ایک غلام زادے تھے۔ اسی طرح حضرت عمرؓ کے نمائندہ اور شاہ مصر کے دربار میں جانے والے وفد کے سردار حضرت عبادہؓ حبشی اور غلام تھے۔ اس کے علاوہ حضرت عمر بن خطابؓ کا بیت المقدس کی فتح کے موقع پر اپنے غلام کو سواری پر سوار کر کے اس کی سواری کے ساتھ ساتھ بھاگنا، کیا اس بات کی کافی دلیل نہیں کہ اسلام اور پیغمبر اسلام نے غلاموں کے بارے میں مسلمانوں کو ہدایات اور ان کے حقوق کی پاسداری کی خصوصی تلقین فرمائی تھی؟ جس سے ان کی حیثیت بلاشبہ کسی آزاد سے کچھ کم نہ تھی۔ یہی وجہ ہے کہ بعض غلاموں کو جب ان کے مالک کی طرف سے آزادی کی اطلاع ملتی تو