۵… اس سے ہٹ کر مشاہدات، تجربات، عقل اور دیانت کی روشنی میں اگر دیکھا جائے تو اﷲ کے باغی کفار، مشرکین اور معاندین کے خلاف جہاد یا اعلان جنگ عین قرین قیاس ہے۔
اس لئے کہ دنیا کے دو پیسے کے بادشاہوں میں سے کسی کے خلاف اس کی رعایا کا کوئی فرد اعلان بغاوت کردے تو پہلی فرصت میں اس کا قلع قمع کیا جاتا ہے اور ایسے باغی کے خلاف پورے ملک کی فوج اور تمام حکومتی مشینری حرکت میں آجاتی ہے۔ تاآنکہ اس کو ٹھکانے لگادیا جائے۔
اور مہذب دنیا میں ایسے باغیوں سے کسی قسم کی رعایت برتنے کا کوئی روادار نہیں ہوتا اور نہ ہی ان کے حق میں کسی کو سفارش کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔ بلکہ اگر ایسے باغی گرفتار ہو جائیں اور سو بار توبہ بھی کر لیں تو ان کی جان بخشی نہیں ہوتی۔ اب سوال یہ ہے کہ اگر کوئی قوم، برادری یا افراد، خالق ومالک کائنات اور رب العالمین سے بغاوت کریں اور نعوذ باﷲ! اس کو چھوڑ کر وہ کسی دوسرے کو رب، الٰہ اور مالک مان لیں یا خالق کائنات کے احکام سے سرتابی کریں تو کیا اس رب العالمین اور مالک ارض وسما کو حق نہیں پہنچتا کہ وہ اپنی فوج کے ذریعہ ان شوریدہ سروں کا علاج کرے اور ان کو ٹھکانے لگائے؟ دیکھا جائے تو جہاد کا یہی مقصد ہے اور یہ عدل وانصاف کے عین مطابق ہے۔
۶… پھر جہاد صرف شریعت محمدی ہی میں شروع نہیں ہوا بلکہ اس سے قبل دوسرے انبیاء کی شریعتوں میں بھی مشروع تھا۔ جیسا کہ بائبل میں ہے: ’’پھر ہم نے مٹر کر بسن کا راستہ لیا اور بسن کا بادشاہ عوج اور عی میں اپنے سب آدمیوں کو لے کر ہمارے مقابلے میں جنگ کرنے کو آیا اور خداوند نے مجھ سے کہا: اس سے مت ڈر۔ کیونکہ میں نے اس کو اور اس کے سب آدمیوں اور ملک کو تیرے قبضے میں کر دیا ہے۔ جیسا تو نے اموریوں کے بادشاہ سیحون سے جو حسبوں میں رہتا تھا۔ کیا ویسا ہی تو اس سے کرے گا؟ چنانچہ خداوند ہمارے خدا نے بسن کے بادشاہ عوج کو بھی اس کے سب آدمیوں سمیت ہمارے قابو میں کردیا اور ہم نے ان کو یہاں تک مارا کہ ان میں سے کوئی باقی نہ رہا اور ہم نے اسی وقت اس کے سب شہر لے لئے اور ایک شہر بھی ایسا نہ رہا جو ہم نے ان سے نہ لے لیا ہو… اور جیسا ہم نے حسبوں کے بادشاہ سیحون کے ہاں کیا ویسا ہی ان سب آباد شہروں کو مع عورتوں اور بچوں کے بالکل نابود کر ڈالا۔‘‘ (استثناء باب۳، آیت۱تا۳ ، ۶)
اسی طرح باب۲۰، آیت۱۰تا۱۴ میں ہے: ’’جب تو کسی شہر سے جنگ کرنے کو اس کے نزدیک پہنچے تو پہلے اسے صلح کا پیغام دینا اور اگر وہ تجھ کو صلح کا جواب دے اور اپنے پھاٹک