رکھتے ہوئے ہم مرزا قادیانی کی عبادات، ریاضت، تقویٰ، توفیق باﷲ، عمل وگفتگو کو اس نقطہ نظر سے دیکھیں گے کہ کیا واقعی مرزا قادیانی نے کم ازکم عبادات میں تمام کمالات کو حاصل کرلیا؟ کیونکہ اسلام میں عبادات بنیادی اینٹ ہیں جن پر باقی عمارت کھڑی ہوتی ہے۔ عبادات میں ان کی روح کے مطابق نیز ظاہروقول میں بھی سنت کے مطابق عمل کرے گا تو کمالات کی منزل تک پہنچے گا۔
رحمت اللعالمین
شافع دوجہان، حضرت رسول کریمﷺ کے ساتھ کسی بھی شخص کا موازنہ کرنا، میرے ایمان کے مطابق جائز ہی نہیں، کجا کوئی برابری کا یا آگے بڑھنے کا دعویٰ کرے، آنحضورﷺ کا مقام اگر کسی کی سمجھ میں مکمل طور پر آجائے تو پھر وہ رحمت اللعالمین ہی نہیں ہوسکتے۔ کیونکہ انسانی ذہن جس چیز کی حقیقت کو پالیتا ہے، انسان کے پاس اس کی کوئی قدروقیمت نہیں رہتی اور یہ کیسے ممکن ہے کہ اﷲ تعالیٰ، رسول پاکﷺ کو دونوں جہانوں کا شافع، نبیوں کا سردار اور رحمت اللعالمین، یعنی کل عالم کے لئے ہمیشہ کے لئے رحمت قرار دے اور پھر اس عظیم انسان کی قدروقیمت بھی ختم کردے، تاکہ نعوذباﷲ انسان اس سے بہتر کسی رحمت اللعالمین کی تلاش میں لگ جائے؟ یہ ممکن ہی نہیں انسانی ذہنوں کو رسول کریمﷺ کے مقام کا مکمل ادراک ہو ہی نہیں سکتا۔ لیکن مرزا قادیانی کی طرح جب کوئی شخص بے بنیاد تعلیموں کے دعوے کرے تو پھر ضروری ہے کہ اس کی کردار، گفتار اور عمل کا جائزہ اس کے دعوؤں کے مطابق لیا جائے تاکہ حق واضح ہوسکے اور یہ موازنہ نہیں بلکہ حق اور باطل کے درمیان وضاحت کی کوشش ہے۔ اﷲ تعالیٰ اس کوشش کو قبول کرے۔ آمین!
کلمہ شہادت
اسلام کا بنیاد رُکن ہے جس کو نیت اخلاص کے ساتھ انسان اپنی زبان سے ادا کرکے اسلام کے محل میں داخل ہوتا ہے۔ کلمہ طیبہ یعنی ’’اشھدان لاالہ الااﷲ واشھدان محمد رسول اﷲ‘‘ میں گواہی دیتا ہوں کہ اﷲ تعالیٰ لاشریک ہے اور محمدﷺ اﷲ کے رسول ہیں۔
رسول پاکﷺ کو تمام انبیاء کے مقابلہ میں جو پانچ چیزیں عنایت کی گئیں ان میں ایک کلمہ بھی ہے جو اس سے قبل کسی نبی کو نہیں دیا گیا اور کلمہ میں جس طرح اﷲ تعالیٰ کی وحدانیت کا پہلے اقرار ہے اس سے ہمیں یہ پیغام ملتا ہے کہ اسی طرح کلمہ کے دوسرے حصہ میں بھی صرف اور صرف حضرت محمد مصطفیﷺ کا ہی ذکر ہے اور کلمہ میں ان کا کوئی شریک نہیں، نہیں، نہیں۔
لیکن بدقسمتی سے مرزا قادیانی اور ان کی جماعت کا مؤقف ہے کہ نعوذباﷲ مرزاقادیانی