احباب جماعت! ذرا غور فرمائیں کہ ۵۰ سال سے زائد عمر کا ایک بزرگ جو نہ صرف عالم ہے بلکہ ایک مذہبی جماعت کا سربراہ بھی ہے۔ ایک شریف زادی ۱۱ سالہ لڑکی کے ساتھ شادی کرنے کے لیے ہر غیر اخلاقی حربہ اختیار کرتا ہے اور مسلسل ۱۹ سال تک اشتہاربازی کے ذریعہ اس کی عزت کو اچھالتا ہے کیا یہ کسی شریف آدمی کو زیب دیتا ہے؟
ایک بات مزید عرض کرتا چلوں کہ کسی کی بات، انداز تخاطب، تحریر و تقریر اس کی ذہنی اپروچ اور ذہنیت کی عکاسی کرتی ہے (ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۱۹۷،۱۹۸، خزائن ج۲۱ ص۳۶۹،۳۷۰) کو پڑھیے اور دل تھام کر جواب دیجیے کہ ’’حضرت مسیح موعود‘‘ کی یہ تحریر کیا آپ اپنی بہن، بیٹی یا ماں کے سامنے اپنے گھر والوں کو سنا سکتے ہیں۔ اگر یہ اخلاقی معیار پر پورا نہیں اترتی تو سمجھ لیں کہ اس تحریر سے آپ کی طرف سے بیزاری آپ پر قرض ہوچکی ہے۔
احباب جماعت! زیر نظر کتاب (ثبوت حاضر ہیں) مکمل طور پر ایک بار ضرور پڑھیں۔ کتاب پڑھنے کے بعد یقینا آپ حقیقت کو پالیں گے اور اسلام کے دامن سے یقینا وابستہ ہو جائیں گے اگر آپ اس کتاب کو مکمل طور پر پڑھنے کے بعد بھی اپنے پہلے نظریات پر قائم رہیں تو پھر یقینا سمجھیں کہ ہماری الہامی کتاب قرآن مجید میں آپ لوگوں کی نشانی ایک آیت میں یوں بیان ہوئی ہے۔ صمٌ بُکمٌ عَمْیٌ …… اور آپ اس کے یقینی مصداق ہیں۔ اس کتاب کے بعد دلائل کی ضرورت نہیں بلکہ ایک بار پھر ۱۹۷۴ء کی تحریک کی ضرورت ہے۔ میرے خیال میں آج تک جتنی کتب قادیانیت کے خلاف لکھی گئی ہیں ان سب سے بڑھ کر محترم محمد متین خالد صاحب کی یہ کاوش ہے۔ متین صاحب نے ایک ایسا کام کر دیا ہے جو انتہائی مشکل اور ایک بڑے نیٹ ورک کا متقاضی تھا۔ مگر ان کی انتھک محنت ایک ایسا شاہکار وجود میں لائی کہ اب اس سے آگے مزید کسی کتاب کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی ماسوائے کسی تحریک ختم نبوت کے۔
خاکسار عرض کرتا ہے کہ ابھی تک آپ کوئی فارم پر کرتے ہوئے مسلمانوں کے کالم کو چھوڑ کر غیر مسلم کے خانے میں اپنا اندراج کرواتے ہوئے جھجکتے ہوں گے۔ تو آئو اس ذائقہ کو بحال کرو۔ اور ہر اس ملاوٹ کو ختم کردو جو نبی اکرمﷺ کے قدموں میں جانے سے روکے۔ جو مدینہ اور مکہ کی طرف جانے والے راستوں پر ناکے لگائے اور اسلام کی مقدس تعلیم سے دور کرے۔
خدا تعالیٰ آپ کو خالص اسلام کو اپنانے کی توفیق بخشے۔ آمین!