البتہ کسی شخص کو بطور سزا جماعت کے نظام سے خارج کیا جاسکتا ہے۔ یعنی ’’اخراج از نظام جماعت‘‘ کی سزا دی جاتی ہے۔ ایسا شخص بدستور قادیانی رہتا ہے۔ اس کا نکاح یا جنازہ قادیانی پڑھیں گے اور دیگر تمام رسوم قادیانی جماعت کے مطابق ہوں گی۔ ایسے شخص پر دو پابندیاں ہوں گی۔ ایک اسے کوئی عہدہ نہیں دیا جائے گا اور دوسرے جماعت کے مالی معاملات میں اس کا کوئی رول نہیں ہوگا۔ راقم الحروف نے قادیانی جماعت میں ۴۰ سال گزارے ہیں۔ بطور ورکر جماعت میں خدمات انجام دیتا رہا ہے نظام جماعت کی پابندی اور ہر خدمت میں آگے بڑھنے میں کوشاں رہا ہے۔ ایم۔ ایس۔ سی کرنے کے بعد اور دوسرے شہروں میں سروس کرنے کے بعد جب اپنے آبائی علاقے محمود آباد جہلم آیا تو سارا نظام جماعت ایک فرد کی ’’جیب‘‘ میں پایا۔ آمریت، کرپشن، اقربا پروری، جعل سازی اور سینہ زوری نے جماعت کے وجود کو خطرے میں ڈال دیا تھا۔ جسے دیکھ کر جماعتی غیرت نے جوش مارا اور ایک فرد کی ’’جیب‘‘ سے نظام جماعت کو باہر نکالنے کی کوشش کی۔ جس کے جواب میں جماعت کے ہر ’’ذمہ دار‘‘ نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔ نظام جماعت پر شہزادوں کا قبضہ پایا۔ (مرزاقادیانی کے خاندان کے لوگ جماعت میں شہزادوں کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان شہزادوں کا ایک مسکن پاکستان چپ بورڈ فیکٹری جہلم بھی ہے)
اسلامی تعلیم
اسلامی اصولوں کی پاسداری کا نام و نشان نہ ملا۔ (واضح رہے قادیانی جماعت قادیانیت کو مکمل اور اصلی اسلام کے طور پر پیش کرتی ہے) جماعت کو عدل و انصاف سے بالکل خالی پایا۔ البتہ عدل و انصاف کے بارے میں تفصیلی خطبات کا ایک سیٹ ریکارڈ میں رکھا گیا ہے جو صرف غیر قادیانی حضرات کے لیے ہے تاکہ وہ قادیانیوں کے ساتھ ’’انصاف‘‘ کریں۔ جب کہ خود جماعت بڑا ظالمانہ نظام رکھتی ہے۔ یہاں تو بغیر انکوائری کئے۔ ملزم کو اس کا قصور بتائے بغیر بڑی سے بڑی سزا سنا دی جاتی ہے اور پھر وہ کسی جگہ چیلنج بھی نہیں ہوسکتی۔ اس کی تفصیل علیحدہ کسی مضمون میں بیان کی جائے گی۔
اس وقت زیر بحث اخراج از نظام جماعت ہے۔ نظام سے خارج کرنے کا حربہ ایک