یہ بات سو فیصد پوری ہوچکی ہے کہ چودہویں صدی میں ’’کئی افراد‘‘ ثریا پر جانے والے ایمان کو دوبارہ دنیا میں لا چکے ہیں۔ یہ صرف برصغیر یا پاکستان کی بات نہیں بلکہ تمام اسلامی ملک چودہویں صدی میں آزاد ہوئے جو اسلام کی ترقی کی طرف ایک اہم قدم ہے پھر ان مسلمان ملکوں میں مذہبی مدرسوں، عبادت گاہوں کا قیام اور لاکھوں نوجوانوں کو مذہبی تعلیم دینا کیا اسلام کا احیاء نہیں ہے؟
جتنی ترقی اسلام نے یا مسلمانوں نے چودہویں صدی میں کی ہے۔ یہ گزشتہ ۹ صدیوں میں بھی نہیں ہوئی۔ اس دور کا مسلمان علمی لحاظ سے ۱۳ ویں صدی کے مسلمان کے علمی معیار سے کئی سو گنا زیادہ اوپر ہے۔ جب تیرہویں صدی سے پچھلی دو چار صدیوں کا جائزہ لیں تو مسلمانوں کا گراف نیچے جا رہا تھا۔ برصغیر میں مغلوں کے زوال کے ساتھ ساتھ مسلمان بھی زیر زمین چلے گئے۔ مسلمانوں نے چودہویں صدی میں اسلام کے احیاء کو امام مہدی سے مشروط کرکے قادیانیوں کو موقع دیا کہ اسے کیش کروالیں حالانکہ کوئی حدیث ایسی نہیں کہ جس نے امام مہدی کے ظہور کو چودہویں صدی کے ساتھ مشروط کیا ہو اب اگر کوئی قادیانی اس پر اصرار کرکے یہ ثابت کرنے کی کوشش کرے کہ چودہویں صدی میں ہی امام مہدی نے آنا تھا تو گویا وہ اسلام کی خدمت نہیں بلکہ اسے نقصان پہنچا رہا ہے کیونکہ وہ ثابت کرنا چاہ رہا ہے کہ گویا پیشین گوئی غلط ہوگئی اور پیشین گوئی کرنے والا غلطی پر تھا (نعوذ باللہ) یہ ضرور ہے کہ سمجھنے والے سمجھنے میں غلطی کھا گئے یا استدلال میں غلطی ہوگئی۔ یوں قادیانیوں نے گھیر کر تمام اسلامی لٹریچر کے استدلال کو چودہویں صدی پر لانے کی کوشش کی تاکہ مرزا کو سچا ثابت کیا جائے۔
یہ بات تو ثابت ہوچکی ہے کہ مذکورہ حدیث میں پیش کی جانے والی پیشین گوئی پوری ہو چکی ہے اگر یقین نہ آئے تو گزشتہ ۵۰ سالوں میں اپنے علاقوں میں مذہبی اور علمی حوالے سے ہونے والی ترقی کا جائزہ لیں۔ ۵۰ سال قبل کتنی عبادت گاہیں اور مدرسے تھے اور اب کتنے ہیں؟ پہلے کتنے سکول کالج تھے اور اب کتنے ہیں؟ مذہبی، عبادت گاہوں میں دی جانے والی تعلیم اور سرکاری سکولوں کالجوں میں دی جانے والی تعلیم سے مسلمان قوم ہی ترقی کر رہی ہے اور اسلام کے احیاء کے لیے یہ دونوں ضروری ہیں۔ میں اپنی عمر کے مطابق اگر جائزہ لوں تو میرے آبائی گائوں محمود آباد میں مسلمانوں کی ایک چھوٹی سی مسجد تھی جس میں بہت کم نمازی ہوتے تھے۔ ۱۹۷۴ء کے بعد وہاں اتنی زبردست بیداری پیدا ہوئی کہ اب مسجد پہلے سے دو گنا بڑی، پانچوں وقت کی باجماعت نماز اور نمازیوں کی کثرت اور پھر جمعہ کی نماز کا آغاز ہوا۔ یہ ایک زبردست تبدیلی اور ترقی ہے۔ ہمسایہ