کسی خرچ کے تین دن تک مسلسل صبح دوپہر شام کا کھانا اور رہائش دی جاتی ہے۔ اس کے اخراجات بھی عوام نے ہی چندے کی شکل میں ادا کرنے ہیں۔ اب تو ’’دارالضیافت‘‘ خاصا ترقی کر چکا ہے۔ ایک اچھے صاف ستھرے ہوٹل سے بھی بہتر سہولت اور سروس میسر ہے۔ ایک آدمی جو قادیانیت کو غلط سمجھتا ہے وہاں دو تین دن رہ کر تواضع سے لطف اندوز ہونے کے باوجود بھی اگر وہ قادیانیت کو غلط سمجھتا ہے تو ایسے ’’پتھر دل‘‘ (ایمان کے لحاظ سے مضبوط انسان) کو جماعت بنجر زمین کا نام دے کر نظر انداز کر دیتی ہے۔ بات ہو رہی تھی کہ مرزا قادیانی نے مجدد، امام مہدی، مسیح موعود، امتی نبی، مثیل مسیح، مسیح محمد کے دعوے کرکے عملی طور پر اسلام کی کیا خدمت کی؟
مرزا قادیانی کے دعوے سے عیسائی، یہودی، ہندو، سکھ اور آریا یا بدھ مت مذہب والوں کو تو کوئی تکلیف نہ ہوئی۔ البتہ مسلمانوں کے لیے مشکلات کے دروازے کھول دئیے جب کسی خاندان میں کوئی جھگڑا شروع ہو جائے تو کون سچا، کون جھوٹا، یہ بحث علیحدہ مگر ایک بات ضرور ہوتی ہے کہ وہ خاندان بحیثیت مجموعی کمزور ہو جاتا ہے اور اس خاندان کے مخالف خوشی سے بغلیں بجاتے ہیں۔ مرزا قادیانی کے مسلمانوں سے اب تک سینکڑوں مناظرے، مباہلے اور مباحثے ہو چکے ہیں ان میں کون جیتا؟
یہ بات علیحدہ مگر یہ ضرور ہوا کہ ان سرگرمیوں میں مسلمانوں کی بے پناہ توانائی اندرونی جھگڑے کی نذر ہوگئی کئی سو بلکہ ہزار انسان (قادیانی اور مسلمان) ان جھگڑوں کی بھینٹ چڑھ گئے۔ جن کی جانیں ضائع ہوئیں ان کے خاندان سے ذرا پوچھیں کتنی نسلیں، کتنے افراد خطرناک اور دل دوز حالت سے دو چار ہوئے۔
مرزا قادیانی کی کوششوں سے مسلمان کمزور ہوئے اور اسلام میں نئی نئی اصطلاحیں اور نئے نئے فلسفوں نے جنم لیا۔ مرزا قادیانی نے اور بعد میں ان کے جانشینوں (خلفائ) نے اپنے آپ کو مسلمانوں سے علیحدہ رکھنے کے لیے بڑی کوششیں کی اپنے ماننے والوں کو معاشرے میں موجود اور ضروری تعلقات کو قادیانیوں تک محدود رکھنے کی مسلسل تاکید کی اور عملی طور پر ایک الگ امت کے طور پر اپنا وجود منوانے کی کوششیں کرتے رہے۔ قادیانی جماعت میں آنے والے لوگوں کی ۹۵ فیصد سے زائد اکثریت مسلمانوں سے ہی آئی۔ لہٰذا اس گروہ میں آنے والے مسلمان، مسلمانوں کی مجموعی قوت سے باہر ہو کر مسلمانوں کو بحیثیت مجموعی کمزور کرنے کا سبب بنے۔ کیا مرزاقادیانی کو ماننے والے مسلمان پہلے سے بہتر مسلمان بن گئے؟
یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا جواب قادیانیوں کے پاس بھی نہیں کیونکہ اس کا جواب نفی