میں وہ کچھ زیادہ ہی ’’سنجیدہ‘‘ ہیں۔ چنانچہ امسال دو کروڑ کی بجائے چار کروڑ ۱۳ لاکھ بیعتوں کا اعلان کر دیا ہے۔ یعنی ۱۹۹۹ء میں ایک کروڑ اور ۲۰۰۰ء میں چار کروڑ، میں نے تو ثابت کیا تھا کہ اس فارمولے کے مطابق ۲۰۱۰ء میں ۲۴ ارب لوگ نئے قادیانی ہوں گے مگر اس بار کی ’’شاٹ‘‘ سے معلوم ہوتا ہے آئندہ تین سال میں یہ ۷۰ کروڑ کی تعداد کو چھونا چاہتے ہیں اور اگر یہی حالت رہی تو ۲۰۰۵ء تک یا تو پوری دنیا قادیانی ہو جائے گی یا پھر چھ ارب نئے قادیانی دنیا میں نازل ہوں گے۔
جو تعداد مرزا طاہر احمد بتا رہے ہیں قادیانی عقیدت کے زیر اثر اس پر اعتراض کر ہی نہیں سکتے۔ اگر کوئی اعتراض کرے گا تو کون؟ مجلس عاملہ کا کوئی ممبر، امیر جماعت، صدر جماعت، امیر تبلیغ، قائد زعیم انصار اللہ یا کوئی ناظر۔ یہ تمام اپنے عہدوں کی ’’حفاظت‘‘ کی خاطر اعتراض کی جرأت نہیں کرسکتے۔ ایک عام قادیانی اعتراض کر بھی دے تو جماعت کی صحت پر کیا اثر؟ البتہ اس شخص کی صحت پر ضرور اثر پڑے گا۔ اسے فوری طور پر ’’عدم تعاون‘‘ کے جرم میں سزا ملے گی۔
قادیانیوں کو یا قادیانی جماعت کو شاید کروڑ کی تعداد کا کوئی خاص اندازہ نہیں۔ کہا گیا ہے کہ افریقہ میں زیادہ قادیانی ہوتے ہیں۔ مانا وہ غریب ملک ہے اور غریب عوام جو اپنی غربت کے ہاتھوں تنگ ہو اگر کوئی ان پر زبانی زبانی دست شفقت بھی رکھ دے تو وہ اسے نجات دہندہ سمجھ کر اسے اپنا محسن مان لیں گے۔ اب ان کو اکٹھا کرکے سب کے نام لکھ کر اگر اعلان کر بھی دیا جائے تو بھی سوال پیدا ہوتا ہے کہ ان غریب ملکوں کی کل آبادی لاکھوں میں ہے کسی ایک کی کروڑوں میں ہوگی۔ لاکھوں میں تعداد والے ملکوں میں اس طرح ’’تھوک کے حساب‘‘ سے قادیانی ہونے سے کئی ملک قادیانیوں کے ہو جانے چاہئیں تھے۔ چلو آج نہیں تو اگلے سال ’’ٹارگٹ‘‘ کو پورا کرنے کا تقاضا ہوگا کہ ۵۔۷ ملک پورے کے پورے قادیانی ہو جائیں گے۔ قادیانی فوراً کہہ دیں گے بالکل ایسا ہی ہوگا۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر ایسا نہ ہوا تو ؟؟؟
اگلے سال کا ٹارگٹ ۴ کروڑ کو ڈبل کرتے ہوئے ۸ کروڑ ہوگا مگر اس سال کے رزلٹ کے مطابق دو تین گنا بھی بتانا ہوگا گویا اگلے سال ۱۲ سے ۱۶ کروڑ تک کا اعلان ہوگا۔
ہمیں خوشی ہے کہ اس فارمولے سے آئندہ چند سال (۳/۴ سال) تک یہ سارا پول کھل جائے گا۔ لیکن خطرہ بھی ہے اور اندازہ بھی ہے کہ یہ ایک ارب کی تعداد کو چھونے کی غلطی نہیں کریں گے۔ بلکہ دنیا میں موجود تعداد کے حوالے سے سب سے بڑی جماعت (سیاسی یا مذہبی) سے بڑھ کر اپنی تعداد کی ’’سپیڈ‘‘ کو روک لیں گے۔ اگر خدانخواستہ مرزا طاہر احمد صاحب آئندہ تین