صدارت ان کے سپرد کردی۔ مگر جب مسلمانوں نے دیکھا کہ بہت زور و شور سے تبلیغ شروع کردی گئی ہے اور یہ کشمیریوں کو اپنی جماعت میں شامل کرنے کے درپے ہیں تو انہوں نے ان کو علیحدہ کردیا۔ علامہ اقبال نے پہلے مرزا محمود پر اعتماد کیا بعد میں ان کی سرگرمیوں کو دیکھ کر ان کو علیحدہ کر دیا۔ یہ ۱۹۳۱ء تا ۱۹۳۸ء تک کے حالات تھے چنانچہ اس واقعے کے بعد علامہ اقبال نے اپنی وفات تک قادیانیوں کے اصل عزائم سے مسلمانوں کو آگاہ کرنے کے لیے خاص تحریری کوشش کی جو ایک ریکارڈ ہے۔
پاکستان بننے کے ساتھ قادیانیوں نے بلوچستان پر نظر رکھی مگر کامیابی نہ مل سکی چنانچہ گزشتہ ۴۵ سال تک تبلیغی کوششیں بار آور نہ ہوسکیں۔
۱۹۸۲ء سے مرزا طاہر احمد نے نئے سرے سے تبلیغی کوششیں شروع کی۔ ۱۹۸۲ء تا ۱۹۸۴ء جتنی زور آور تبلیغی مہم شروع رہی اتنی شدت کے ساتھ نہ پہلے کوشش ہوئی نہ آئندہ ہوسکے گی۔ مگر کامیابی ایک فیصد بھی نہ ملی۔ ۱۹۸۴ء کے صدارتی آرڈیننس سے قادیانیوں کو سخت نقصان پہنچا اور وہ بالکل زمین سے لگ گئے۔ مرزا طاہر احمد پاکستان سے جان بچا کر لندن پہنچ گئے۔ وہاں اپنا نیا ہیڈ کوارٹر بنایا اور جماعت کی تنظیم نو کی۔ ۱۹۸۴ء تا ۱۹۹۳ء جماعت کو ترقی کی منازل کی طرف لے کر چلتے چلے گئے۔ تبلیغی کوششوں کی ناکامی سے جھنجھلا کر ۱۹۹۳ء میں ایک ’’اعداد و شماری تبلیغ‘‘ کا آغاز کر دیا گیا۔ جس کے مطابق ہر سال ایک ٹارگٹ (بیعتوں کا ٹارگٹ) مقرر کرنا ہے اور اگلے سال اس ٹارگٹ کے مکمل ہونے کی نوید سنا کر اگلے سال ڈبل ٹارگٹ رکھنا ہے۔ اس طرح ایک تو تیزی کے ساتھ جماعت کی تعداد ’’بڑھائی‘‘ جاسکے گی دوسرا جماعت کے افراد آہستہ آہستہ یہ تعداد ’’ہضم‘‘ بھی کرتے جائیں گے۔ شک نہیں کریں گے۔۱۹۹۳ء سے عالمگیر بیعت کے نام سے شروع کی جانے والی اعداد و شماری تبلیغ دو لاکھ سے شروع ہو کر ۱۹۹۹ء میں ایک کروڑ تک جا پہنچی۔
راقم نے ایک مضمون قادیانی جماعت کی تعداد اور ایک کروڑ بیعتیں کے عنوان سے تحریر کیا جو اوصاف میں ۳۱؍مارچ اور یکم؍مارچ اوریکم؍اپریل۲۰۰۰ء کو شائع ہوا۔ جس میں تفصیل سے بیعتوں کے ٹارگٹ کے پورا ہونے کی اصل کہانی تحریر کی جس میں ثابت کیا کہ ہر سال دیا جانے والا ٹارگٹ دس فیصد بھی پورا نہیں ہوتا مگر اعلان یہ ہوتا ہے ٹارگٹ سے زیادہ بیعتیں ہوئیں۔
اس فارمولے کے مطابق ۱۹۹۹ء میں ایک کروڑ بیعتیں ہوئیں تو ۲۰۰۰ء میں دو کروڑ بیعتیں ہونی تھیں۔ مگر معلوم ہوتا ہے مرزا طاہر احمد نے جو ’’مذاق‘‘ شروع کر رکھا ہے۔ اس مذاق