کی نسبت ڈبل تعداد بتانی ہے۔ لہٰذا ۱۹۹۳ء میں دو لاکھ بیعتوں کا اعلان کیا تو ۹۴ء میں چار لاکھ ۹۵ء آٹھ لاکھ کا اعلان کیا گیا۔ اس ’’کھیل‘‘ کے مطابق ۹۶ء میں ۱۶ لاکھ کی تعداد بنی، تو ۹۷ء میں ۳۲ لاکھ، ۹۸ء میں ۶۴ لاکھ تعداد بنتی تھی مگر ’’لحاظ‘‘ کر دیا گیا اور تعداد ۵۰ لاکھ بتائی گئی۔ ۹۹ء میں ایک کروڑ ۲۸ لاکھ کی بجائے ’’دوبارہ رعایت‘‘ کر دی گئی اور تعداد ایک کروڑ آٹھ لاکھ بتائی۔ اب ظاہر ہے دو کروڑ سے زیادہ کا ہی اعلان ہوگا۔ اس فارمولے کے مطابق ۲۰۰۳ء میں ۱۶ کروڑ کا اعلان ہوگا تو ۲۰۰۶ء میں ایک ارب ۲۰ کروڑ کا اعلان ہوگا۔ ۲۰۰۹ء میں ۱۰ ارب کا اعلان کرکے دنیا کو حیران کر دیں گے جبکہ ۲۰۱۰ء میں ۲۰ ارب نئے قادیانیوں کا اعلان کرکے دنیا کو ’’پریشان‘‘ کر دیں گے۔ اس طرح آئندہ دس سالوں میں کل ۴۰ ارب نئے افراد قادیانی ہوچکے ہوں گے۔
واضح رہے کہ دنیا کی کل آبادی چھ ارب ہے اس میں مسلم، عیسائی، یہودی، ہندو، سکھ، بدھ مت اور دیگر مذاہب کے لوگ شامل ہیں۔ وہ سب اپنی اپنی جگہ قائم رہیں گے مگر قادیانیوں کو ’’نئے قادیانی بھائی‘‘ ۴۰ ارب کے قریب مل جائیں گے۔
یہ کیا ہو رہا ہے؟ کیا یہ مذاق ہو رہا ہے؟ نہیں، جماعت بالکل سنجیدہ ہے۔ اصل میں یہ احساس کمتری کا ردعمل ہے۔ جماعت تعداد کے حوالے سے اپنے احساس کمتری کو دور کرنے کے لیے یہ سارا ’’چکر‘‘ چلا رہی ہے اور خصوصاً مرزا طاہر احمد صاحب جو سیاسی ذہن رکھتے ہیں تعداد کی کمی کو حسرت سے محسوس کرتے ہیں۔ ان کا فلسفہ ہے کہ اگر کسی ملک میں ہماری جماعت کی تعداد اس ملک کی تعداد کے دس فیصد کے برابر ہوگئی تو اس ملک کی حکومت جماعت کو مل جائے گی۔ اس فلسفہ کے مطابق وہ پاکستان میں کوشش کرکے مایوس ہو چکے ہیں۔ لہٰذا مرزا طاہر احمد صاحب اب ’’افراتفری‘‘ میں جماعت کی تعداد کو ’’انتہا‘‘ تک لے کر جانا چاہتے ہیں۔
اگر جماعت کے ماضی اور حال کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات وثوق سے کہی جاسکتی ہے کہ جماعت چالیس ارب تک جانے کا ’’تکلف‘‘ نہیں کرے گی بلکہ دنیا میں موجود جو سب سے بڑی مذہبی یا سیاسی جماعت ہوگی اس کی تعداد سے تھوڑا سا آگے نکل کر ’’بریک لگا لی جائے گی۔ مثلاً اگر ایک مذہبی یا سیاسی تنظیم کے ممبران کی کل تعداد ۷۰ کروڑ ہے تو جماعت ۸۰ کروڑ پر بریک لگا لے گی اور پھر دنیا کو باور کروائے گی کہ اب دنیا میں سب سے بڑی جماعت قادیانی جماعت ہے پھر اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل میں ’’اپنا اثر‘‘ پیدا کیا جائے گا اور انہیں بتایا جائے گا کہ ہم دنیا میں سب سے بڑی جماعت ہیں اور اس ’’وزن‘‘ کو ہر پلیٹ فارم سے ’’کیش‘‘ کروایا جائے گا جو کہ امت مسلمہ کے لیے انتہائی خطرناک ہوگا۔ (روزنامہ اوصاف ۲۸ مئی ۲۰۰۰ئ)