کے عرصہ میں پیدا ہونے والوں میں محمدؐ کا نام رکھنے والوں کی تعداد ۲۰ فیصد رہ گئی اور احمد کی بڑھ کر ۸۰ فیصد ہوگئی۔
۱۹۷۴ء میں قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دے کر مسلمانوں سے علیحدہ کر دیا گیا۔ قادیانیوں نے احتجاج تو کیا مگر ذہنی طور پر وہ قبول کر چکے تھے کیونکہ وہ خود ہی دائرہ محمدؐ سے باہر آ رہے تھے۔۱۹۸۴ء تا ۱۹۹۲ء کے عرصہ میں پیدا ہونے والے افراد میں محمدؐ کا نام رکھنے والے ۰۱ فیصد رہ گئے اور احمد والوں کی تعداد ۹۹ فیصد ہوگئی۔ اور یوں قادیانیوں نے خود ہی مسلمانوں سے علیحدہ ہونے کا اعلان کر دیا۔
یہ سروے تاریخ پیدائش کے حوالے سے تھا۔ اب ذرا ایسے افراد کے ناموں کا جائزہ لیتے ہیں جو جوان ہوئے اور معاشرے میں اچھا برا اثر چھوڑ کر یا تو دنیا سے چلے گئے یا ابھی سرگرم عمل ہیں۔ لہٰذا ایسے افراد جن کی عمر ساٹھ سال ہوچکی ہے۔ یعنی ۱۹۴۰ء سے قبل پیدا ہونے والے افراد کا جائزہ پیش کیا جاتا ہے۔ اس میں فوت شدہ افراد بھی شامل ہوں گے کیونکہ ان کے مرنے کے بعد ان کے نام صفحہ ہستی سے مٹ نہیں گئے۔
۱۹۴۰ء سے قبل پیدا ہونے والوں کی نسبت یوں نبی کہ محمدؐ کا نام رکھنے والوں کی تعداد ۸۳ فیصد اور احمد کا نام رکھنے والوں کی صرف ۱۶ فیصد تھی۔
جبکہ ۱۹۴۰ء تا ۱۹۷۰ء تک پیدا ہونے والے یا جن کی عمر اس وقت ۳۰ سے ۶۰ سال ہے۔ ان کے ناموں میں نسبت تیزی کے ساتھ بدل جاتی ہے۔ اب نسبت یہ بنتی ہے کہ محمدؐ کا نام رکھنے والے ۹ فیصد اور احمد کا نام رکھنے والے ۹۱ فیصد ہوتے ہیں۔
۱۹۴۰ء سے ۱۹۷۰ء تک مرزا محمود احمد اور مرزا بشیر احمد کی کوششیں رنگ لاچکی تھیں۔ قادیانی متعصب ہوچکے تھے۔ لہٰذا وہ اپنے بچوں کے ناموں میں خاص ’’احتیاط‘‘ برت رہے تھے۔ ذرا آگے بڑھیے۔ ۳۰ سے کم عمر کے افراد اور بچوں کے ناموں نے فیصلہ ہی کر دیا۔ اب محمد کا نام صرف ۰۱ فیصد اور احمد کا نام ۹۹ فیصدرکھ کر سارا مسئلہ ہی حل کر دیا گیا ہے۔ ’’دائرہ محمد‘‘ سے کلی منہ موڑ کر دائرہ احمد میں داخل ہو کر نہ صرف قادیانیوں نے مسلمانوں سے علیحدہ ہونے کا اعلان کر دیا ہے بلکہ ۱۹۷۴ء میں امت مسلمہ کی طرف سے غیر مسلم قرار دینے والے فیصلے کی توثیق بھی کر دی ہے۔