احباب جماعت! جماعت میں چندوں پر بڑا زور ہے۔ چندہ عام وہ بنیادی چندہ ہے جو اصل میں ’’چندہ خاص‘‘ ہے جو ہر ملازم پیشہ پر لاگو ہے (بلکہ اب یہ بے روزگاروں پر بھی لاگو ہوچکا ہے) اس کی ادائیگی فرض ہے۔ ہر ملازم کی تنخواہ کا ۲۵۔۶ فیصد بطور چندہ عام ادا کرنا فرض ہے۔ اس کے لیے سارا سال توجہ دلائی جاتی ہے۔ سال میں دو تین بار مرکز سے انسپکٹرز آتے ہیں اور اس چندہ کی سو فیصد وصولی یقینی بناتے ہیں اس کی وصولی کے لیے کئی ’’مذہبی لالچ‘‘ دئیے جاتے ہیں کہ سو فیصد ادائیگی والے افراد جماعت کا نام دعا کے لیے ’’حضور‘‘ کو بھیجا جائے گا۔ اور فلاں وقت ان جماعتوں کا نام بھی بتایا جائے گا وغیرہ وغیرہ۔ مالی سال کے اختتام سے قبل جماعت کے سربراہ اس چندہ کی اہمیت اور وصولی کی طرف توجہ دلانے کے لیے کئی خطبات دیتے ہیں۔ اور سال کے اختتام پر پوری طرح اس چندہ کی تفصیل بتائی جاتی ہے وعدہ وصولی اور آئندہ کے بجٹ کے بارے میں تفصیلات بتائی جاتی ہیں۔
ہر فرد پر خواہ وہ کمانے والا ہے یا بے روزگار۔ ان پر چندہ ’’تحریک جدید‘‘ لازم ہے۔ پہلے یہ نفلی تھا اب آہستہ آہستہ فرض بن گیا ہے۔ تحریک جدید کی سو فیصد وصولی کے لیے علیحدہ طور پر مرکز سے انسپکٹرز آتے ہیں۔ علیحدہ طور پر سربراہ کے خطبات آتے ہیں اور جماعت کی پوری مشینری یہ چندہ وصول کرنے پر لگ جاتی ہے۔ چندہ ’’جلسہ سالانہ‘‘ بھی ایک لازمی چندہ ہے جو ماہوار تنخواہ کا ۱۰ فیصد بطور سالانہ لیا جاتا ہے۔ اس کی وصولی کے لیے بھی سربراہ کے خطبات مخصوص ہوتے ہیں۔ ’’وقف جدید‘‘ ایک نفلی چندہ کے طور پر سامنے آیا مگر اب وہ بھی لازمی چندہ کی حیثیت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ درج بالا چاروں چندوں کے انسپکٹرز سال میں دو تین بار مرکز سے آکر چندہ وصولی یقینی بناتے ہیں جن کے ذمہ بقایا ہو ان کے گھروں تک بھی پہنچ کر وصولی کی کوشش کی جاتی ہے۔ ان کے علاوہ بھی کئی چندے ہیں۔ مثلاً نوجوانوں پر (خدام الاحمدیہ پر) چندہ مجلس، چندہ تعمیر ہال، چندہ اجتماع، بزرگوں پر (انصار اللہ پر) چندہ بوسنیا، افریقہ، وغیرہ وغیرہ۔ چندہ صد سالہ جوبلی ۱۶ سال تک جاری رہا ہے۔
ایک قادیانی جس کی تنخواہ ۳ ہزار روپے ماہوار ہے اسے ان چندوں کی مد میں کم از کم ۳۰۰ روپے ماہوار دینا پڑتا ہے۔ جبکہ اس کی بیوی بچوں اور اگر والدین ساتھ ہوں تو ان کے بھی چندے اسی کی تنخواہ سے نکلیں گے۔ اس طرح اسے ۳۰۰ سے ۵۰۰ روپے ماہوار تک لازماً دینا پڑے گا۔ اگر نہیں دے گا تو بقایا کے طور پر نام ہو جائے گا۔ اس طرح سال کے آخر پر اس کے ذمہ