مسلمانوں کو امت مسلمہ کے اس باغی، انگریزوں کے نمک خوار اور مدعی نبوت کا مکروہ چہرہ دکھانے کی کوشش کی گئی ہے، کیا کہا جائے کہ یہ کسی مسلمان کا کارنامہ ہے؟ یا کسی بدبودار قادیانی کا ؟
اگر صدر پرویز مشرف، وزارت داخلہ اور اس کے کارپردازوں کو ذرہ بھر آنحضرتﷺ سے محبت ہوتی تو وہ ان کتابوں پر قطعاً پابندی نہ لگاتے، جو نہایت شستہ و شائستہ زبان اور دلائل و براہین کے اصولوں پر لکھی گئی ہیں۔ چنانچہ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت حضوری باغ روڈ ملتان کی طرف سے شائع کردہ کتب و رسائل میں سے حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہیدؒکی :’’نزول عیسیٰ علیہ السلام، قادیانیوں کی طرف سے کلمہ طیبہ کی توہین، المہدی والمسیح پانچ سوالوں کا جواب، قادیانیوں اور دوسرے کافروں کے درمیان فرق، اور گالیاں کون دیتا ہے؟‘‘ اسی طرح طاہر رزاق صاحب کی : ’’قادیانی شبہات کا دندان شکن جواب‘ ‘صاحبزادہ طارق محمود ؒ کی: ’’فیصلہ آپ کیجئے‘‘ مولانا مفتی ولی حسن ٹونکیؒکی: ’’قادیانیوں سے مکمل بائیکاٹ اور قادیانی مصنوعات کا بائیکاٹ‘‘ میں سے بتلایا جائے کہ کون سی کتاب فرقہ وارانہ منافرت پر مبنی ہے؟ یا اس میں سے کس کا مضمون اشتعال انگیز ہے؟
۱… کیا جناب صدر، وزارت داخلہ اور بیوروکریسی بتلا سکتی ہے کہ حیات و نزول عیسیٰ علیہ السلام کا عقیدہ فروعی ہے؟ کیا یہ قرآن و سنت اور پوری امت مسلمہ کا عقیدہ نہیں؟ اگر جواب اثبات میں ہے تو اس پر پابندی کا کیا معنی؟۲… اسی طرح ’’قادیانیوں کی طرف سے کلمہ طیبہ کی توہین‘‘ میں کون سا فروعی مسئلہ اٹھایا گیا ہے؟ کیا مسلمانوں کے لئے قادیانی ارتدادی تحریک کا انسداد بھی فروعی مسئلہ ہے؟ اگر نہیں، تو کیا مسلمانوںکو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ اپنے شعائر کا تحفظ کریں؟ اور مسلمانوں کو باور کرائیں کہ کلمہ طیبہ کے نام پر مسلمانوں کو دھوکا دینے والوں کا اس کلمہ طیبہ پر ایمان نہیں ہے؟
۳… اسی طرح کیا حضرت مسیح علیہ السلام اور حضرت مہدی علیہ الرضوان کے نزول و ظہور کا بیان بھی اشتعال انگیز ہے؟ کیا کوئی مسلم فرقہ اس عقیدہ کا مخالف ہے؟ اگر نہیں‘ تو اس کو اشتعال انگیز یا فرقہ وارانہ منافرت کا ذریعہ کیونکر کہا جاسکتا ہے؟
۴… ایسے ہی ’’قادیانیوں اور دوسروں کافروں کے درمیان فرق‘‘میں کون سی فرقہ واریت کی تعلیم دی گئی ہے؟ کیا قادیانیوں، عیسائیوں، یہودیوں، ہندوئوں، پارسیوں اور بدھسٹوں کے مابین فرق و امتیاز کو بیان کرنا فرقہ واریت ہے؟ کیا مسلم عوام کے ذہنوں سے ان شکوک و اوہام کا