۱۰… کیا مرزائیوں کے ’’جشن خلافت‘‘ کے اعلان سے یہ بات واضح نہیں ہوجاتی کہ قادیانی امت کا اجرائے نبوت کا عقیدہ، اجرائے نبوت کو نعمت قرار دینا، یا اپنے آپ کو آنحضرتﷺ کا امتی باور کرانا، خالص دھوکا، فریب اور فراڈ ہے۔ اس لئے کہ اولاً: ان کا آنحضرتﷺ کی ختم نبوت کا انکار کرنا، ثانیاً:اجرائے نبوت کا قائل ہونا، ثالثاً: مرزا قادیانی کی نبوت پر ایمان لانا، رابعاً: مرزا قادیانی کے بعد عقیدئہ اجرائے نبوت سے انحراف کرنا، خامساً: اجرائے خلافت پر ایمان لانا، اس پر خوش ہونا اور اس پر جشن منانا، اس بات کی کھلی دلیل ہے کہ خود مرزائی بھی مرزا غلام احمد قادیانی کے بعد اجرائے نبوت کے نہ صرف قائل نہیں، بلکہ وہ مرزا کے بعد اس کی ضرورت نہیں سمجھتے۔
ان تفصیلات کے بعد کیا کہا جائے کہ مرزائیوں کا قرآن و سنت اور اجماع امت پر ایمان ہے؟ نہیں، ہرگز نہیں! اگر ایسا ہوتا تو مرزائی امت کو حضورﷺ کے بعد کسی نئے نبی کی ضرورت ہی کیوں پیش آتی؟ اسی طرح اگر وہ آنحضرتﷺ کی ختم نبوت اور آپﷺ کی خلافت پر ایمان رکھتے یا ان کا آنحضرتﷺ اور قرآن و سنت اور اجماع امت پر عقیدہ ہوتا تو وہ سو سالہ نہیں چودہ سو سالہ خلافت کا جشن مناتے۔ جب ایسا نہیں تو دو اور دو چار کی طرح واضح ہوگیا کہ مرزا غلام احمد قادیانی کے ماننے والوں کا نہ قرآن پر ایمان ہے نہ حدیث پر، نہ اجماع امت پر، نہ حضورﷺ پر اور نہ اسلامی خلافت پر بلکہ وہ ایک نئے اور خود ساختہ نبی اور خود ساختہ خلافت پر ایمان رکھتے ہیں، بلکہ دیکھا جائے تو ان کا مرزا غلام احمد قادیانی کے عقیدئہ اجرائے نبوت پر بھی ایمان نہیں،اگر ایسا ہوتا تو وہ جشن خلافت ہی کیوں مناتے؟ لہٰذا ان کا نہ تو امت مسلمہ سے کوئی علاقہ اور رشتہ ہے اور نہ ہی مرزا غلام احمد قادیانی کی جھوٹی تعلیمات پر ان کا ایمان ہے، بلاشبہ ان کا حال اس کا مصداق ہے کہ: ’’دھوبی کا کتا گھر کا نہ گھاٹ کا۔‘‘
لہٰذا حکومت پاکستان، اربابِ اقتدار اور پوری امت مسلمہ اور خصوصاً اہلیانِ پاکستان پر لازم ہے کہ ایسے باغیانِ نبوت و خلافت اور بدمذہبوں کا بھرپور محاسبہ کیا جائے اور ان کے منہ میں لگام دی جائے، اور ان کو اس بغاوت، عدوان اور ضلالت و گمراہی کی ترویج پر قرار واقعی سزا دی جائے اور امت مسلمہ کے سیدھے سادے مسلمانوں کو ان کی ریشہ دوانیوں سے بچاتے ہوئے ان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
وصلی اﷲ تعالیٰ علی خیر خلقہ سیّدنا محمد وآلہ واصحابہٖ اجمعین!