ہماری مسجد سے الگ رہے اور اپنے گھر میں بیٹھ رہے ۔ اور یہ سبھی جانتے ہیں کہ تمباکو نوش کی بدبو لہسن اور پیاز کی بو سے بہت زیادہ ہے۔
اور صحیحین میں حضرت جابرؓ سے یہ بھی مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس سے لوگ تکلیف پاتے ہیں فرشتے بھی اس سے تکلیف پاتے ہیں ۔
آپ نے یہ بھی ارشاد فرمایا : کہ جس نے کسی مسلمان کو تکلیف دی اس نے مجھ کو تکلیف دی اور جس نے مجھ کو تکلیف دی گویا اس نے اللہ کو تکلیف دی۔ یہ حدیث طبرانی نے المعجم الاوسط میں حضرت انس ؓ سے روایت کی ہے ۔
(۴)یہ فضول خرچی ہے کیونکہ اس میں ایسا نفع مباح نہیں جو ضرر سے خالی ہو ، بلکہ اس میں تجربہ کار لوگوں کے بقول یقینی نقصان ہے ‘‘۔ ۱؎
صاحب مجالس الابرار ابوالعباس احمد رومی حنفی ؒنے اپنی مذکورہ کتاب کی تیسویں ، چھیانویں اور ستانویں مجلس میں حقہ نوشی پر کلام کیا ہے اور تینوں مجلسوں میں اس کی حرمت ثابت کیا ہے۔ چنانچہ وہ تحریر فرماتے ہیں کہ :۔
’’ اور صحیح مسلم میں ثابت ہوچکا ہے کہ نبی علیہ السلام اگر مسجد میں کسی شخص سے پیاز یا لہسن کی بوپاتے تو اس کے لیے حکم دیتے ، پس وہ بقیع کی طرف نکال دیا جاتا ۔ اوراسی لیے فقہاء نے کہا کہ جس شخص میں ایسی بدبو آتی ہو کہ آدمیوں کو اس سے تکلیف ہوتی ہو تو اس کا مسجد سے نکال دینا لازم ہے ۔ اگرچہ ہاتھ پاؤں سے کھینچ کر ہو ۔ داڑھی اور سر کے بال پکڑکر نہیں ۔
پس اس بناپر آج کل اکثر امام اور مؤذنوں کا مسجد اور جامع مسجد سے نکال دینا لازم آتاہے کیونکہ ان کے پاس ہمیشہ اس بدبودار حقہ نوشی کے سبب سے بدبو پائی جاتی ہے ۔ بلکہ یہ لوگ کبھی کبھی مسجد اورجامع
------------------------------