تمباکو کی اباحت کے دلائل کا مختصر جائزہ
گذشتہ صفحات سے قارئین کو بخوبی ا ندازہ ہوگیا ہوگا کہ سبھی مکاتب فکر کے علماء کے مابین تمباکو کی حلت وحرمت کے بارے میں اختلاف رہا ہے ،جبکہ سبھی اس امر پر متفق ہیں کہ مضر صحت چیز سے انسان کو پرہیز کرنا چاہیے، لیکن اس قاعدہ کو تمباکو پر تطبیق دینے پراتفاق نہیں ہوسکا،جس نے تمباکو کو مضر سمجھااسے حرام قرار دیا،جس نے اس میں فوائد دیکھے یا اس سے نقصان کا پتہ نہیں چلاتو اسے مباح تصور کیا،اور بعض نے کوئی حکم لگانے سے عاجزی کا اظہار کرتے ہوئے توقف اختیار کیا۔
اباحت کے قائلین کی ساری دلیلوں پر نظر ڈالنے کے لیے طوالت کو دعوت دینا ہے،اس لیے بنیادی طور پر صرف اہم دلائل پر بطور اختصار روشنی ڈالنے کی کوشش کی جائے گی،ویسے پچھلے صفحات میں علماء کی تحریروں سے اباحت کے دلائل کا رد ہوچکا ہے جس سے طالبان حق کو مطمئن ہوجانا چاہیے۔
بغیر نص شرعی حرمت کا فیصلہ:
بعض لوگ کہتے ہیں کہ نص شرعی کے بغیر کسی چیز کو حرام قرار دینے کی جرأت کیسے کی جاسکتی ہے،جبکہ قرآن وحدیث میں تمباکو کی حرمت پر کوئی نص موجود نہیں ہے۔۔۔اس کا جواب یہ ہے کہ قرآن وحدیث میں فرداً فرداً تعیین کے ساتھ ہر چیز کا حکم بتانے کی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی یہ ممکن ہے۔
کیونکہ قرآن و حدیث میں عموماً اصول و قواعد مذکور ہوتے ہیں جن کوپیش نظر رکھ کر پیش آنے والے مسائل کو اُن پر منطبق کیا جاتاہے ، یا فقہاء نے اجتہاد واستنباط کے ذریعے کچھ رہنما اصول وضع کیے ہیں جن کی روشنی میں کسی چیز کے بارے میں حلال یا