تبصرہ ماہنامہ ’’ارمغانِ شاہ ولی اللہ‘‘ پھلت، مظفر نگر
پان، بیڑی، سگریٹ، حقّہ جیسی عادتیں ہمارے معاشرے کے لیے کس قدر مضر ہیں اس کا اندازہ لگانا کچھ زیادہ مشکل نہیں ۔ مال و متاع کے ضیاع کے ساتھ اس میں جسم و جان کا زیاں بھی ہے۔ لیکن بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں ہر سطح پر یہ بُری لت کسی نہ کسی شکل میں موجود ہے اور جو سماج جتنا زیادہ مہذّب اور ترقی یافتہ ہے، اس کوچۂ قاتل سے اس کی آشنائی اسی قدر زیادہ ہے اور اس کے ذریعے ترقی کا معیار متعین کیا جاتاہے۔ اس سلسلے میں اس قدر بے حسی راہ پاگئی ہے کہ اب عموماً ہمارے یہاں اس کو کوئی غلط یا ناپسندیدہ کام بھی نہیں سمجھا جاتاہے۔
مولانا حفظ الرحمن اعظمی ندوی کی زیر نظر کتاب ’’تمباکو اور اسلام‘‘ اس سلسلے میں بڑی فکر انگیز اور چشم کُشا ہے۔اس میں بڑی تفصیل کے ساتھ تمباکو کے مضر اثرات اور نقصانات اور اس سلسلے میں کیے گئے عالمی تجربات کو بیان کیاگیاہے اور تمباکو کی پوری تاریخ اور برِّ صغیر میں اس کی ابتدا پر بہت معلوماتی موادمحفوظ کردیاگیاہے۔اس ضمن میں تمباکو کے کچھ جزوی فوائد اور اس کے عالمگیر نقصانات ، اعداد و شمار اور متعلقہ تفصیلات کی روشنی میں تحریر کیے گئے ہیں ۔
اسلامی نقطۂ نظر سے تمباکو کے استعمال پر جو کچھ لکھاگیاہے وہ بہت اہم اور چونکا دینے والاہے۔کتاب کے کل پانچ ابواب میں تمباکو کی حقیقت اور اس کا علمی و تاریخی پسِ منظر ، اباحت و حرمت کے بیان میں مراکزِ افتاء اور دیگر اہم شخصیات کے فتاویٰ و تحریریں ، تمباکو کی اباحت کے دلائل کا جائزہ اور حرفِ آخر کے عنوان سے تمام مذاہب و مسالک کے علماء کی موافق و مخالف آراء ایک جگہ جمع کردی گئی ہیں ۔ اس ضمن میں عالمی تنظیموں اور موجودہ اسلامی ممالک کی سگریٹ نوشی وغیرہ کے خلاف قراردادیں بھی تحریر ہیں ۔