لیکن ان ہدایات و تنبیہات کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ برآمد نہیں ہورہا ہے بلکہ روزانہ تمباکو نوشوں کی فہرست میں ہزاروں افراد کی شمولیت جاری ہے ۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ چند سال پہلے ایک تمباکو کمپنی نے سگریٹ کا ایک ایسا برانڈ تیار کیا تھا جس کے پیکٹ پر Dangerکی علامت چھپی ہوئی تھی ، جس کا مفہوم یہ ہے کہ یہ سگریٹ استعمال کرنے والا موت کی آغوش میں جاسکتاہے ۔ پھر بھی سگریٹ کے شوقینوں نے اسکی بہت ہی پذیرائی کی اور کمپنی نے اس برانڈ سے کروڑوں روپے کمائے ۔ حقیقت یہ ہے کہ جس طرح شراب ، چرس ، افیم ، ہیروئن وغیرہ ایک لت ہیں کچھ اسی طرح تمباکو کا بھی معاملہ ہے۔ یہ تمام چیزیں نفسیاتی طور پر یکساں اثر رکھتی ہیں ، جس طرح منشیات کا عادی اپنی لت کا غلام ہوتاہے ، تمباکو کی لت کا شکار بھی اسی قسم کی صورت حال سے دوچار ہوتاہے اوراس حد تک اس کے طلسم میں گرفتار ہوجاتاہے کہ ناصح کی نصیحت سننا اسے گوارا نہیں بلکہ ارشاد نبوی ؐ ’’حبک الشیٔ یعمی ویصم ‘‘ ۱؎ کے مطابق اسکی قوت بصارت اور قوت سماعت جواب دے دیتی ہے ۔
تمباکو اسلام اور دیگر مذاہب میں :
صحیح ترین روایت کے مطابق تمباکو عہد نبوی میں مستعمل یا متعارف نہیں تھا ، یہی وجہ ہے کہ قرآن و حدیث میں اس کی حلت و حرمت کے بارے میں کوئی نص موجود نہیں ہے ۲؎ اور نہ ہی صحابہ ، تابعین اور ائمہ مجتہدین کے عہد میں موجود تھا کہ اس کے بارے میں اجتہاد کرتے ، بلکہ مشہور ترین روایت کے مطابق دسویں صدی کے اواخر
------------------------------