حرف آخر
گذشتہ صفحات میں علماء ومحققین کی زبانی جو تفصیلات پیش کی گئی ہیں ان سے واضح ہوجاتا ہے کہ جولوگ تمباکو کے جواز کے قائل تھے وہ اس بنیاد پر تھے کہ تمباکو ان کے نزدیک مضر صحت نہیں ہے ، اورحرمت کے قائل حضرات مضر صحت تسلیم کرتے ہیں ،سب میں قدر مشترک یہ پائی گئی کہ مضر صحت شے استعمال نہیں کرنی چاہیے لیکن اس ضابطہ اور کلیہ کوتمباکو پر تطبیق دینے میں اختلاف ہوگیا ۔
بہر کیف دلائل وتحقیقات کی روشنی میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ تمباکو شراب کی طرح حرام اور نجس تو نہیں ہے لیکن اسے مکروہ تحریمی کہا جاسکتا ہے، یہی قول میرے نزدیک اعدل الاقوال ہے، اس لیے تمباکو استعمال کرنا اس کی کاشت کرنا،اور خرید وفروخت کرناشریعت کی روح کے منافی ہے،نہ خود تمباکو استعمال کرنا چاہیے اور نہ دوسروں کو پیش کرنا چاہیے، اس طرح ہم معاشرے کو پاکیزہ بنانے میں ایک اہم کردار ادا کرسکتے ہیں ۔
تمباکو کا زہر مہلک ہے اور زہر کے لیے ضروری نہیں ہے کہ وہ فوری طور پر اثر کرے زہر زود اثر بھی ہوتا ہے اور تاخیر سے بھی اثر کرتا ہے ، تمباکو چونکہ فوری طور پر اثر نہیں کرتا اس لیے لوگ اس کے نقصانات سے غافل رہتے ہیں تمباکو کو سست رفتار زہر SLOW POISON کہا جاتا ہے۔ قاہرہ میڈیکل کالج کے ڈاکٹر عبد اللطیف موسیٰ عثمان نے تمباکو نوشی پر اپنی کتاب کا نام ’’ التدخین یقتلک ببطئٍ ‘‘ رکھا ہے ۔ یعنی تمباکو نوشی تم کو آہستہ آہستہ ہلاک کردے گی ۔
تمباکو خود استعمال کرکے اپنی ہلاکت کا سبب بنے تویہ خود کشی کے مترادف ہے۔ارشاد باری تعالیٰ’’ولا تقتلوٓا أنفسکم إن اللہ کان بکم رحیماً‘‘ (النساء:۲۹) کا مفہوم