بسم اللہ الرحمن الرحیم
حرف آغاز
انسانی تخلیق کی غرض خاص قرآن کریم کی آیت :
’’ وما خلقت الجن والإنس إلا لیعبدون‘‘ ۱؎
’’میں نے جن اور انسانوں کو اس کے سوا کسی کام کے لیے پیدا نہیں کیا ہے کہ میری بندگی کریں ‘‘
میں بندگی بتلائی گئی ہے ، اور بندگی کی تکمیل (اپنے وسیع تر مفہوم کے ساتھ ) صحیح طور سے اس وقت تک نہیں ہوسکتی جب تک بدن انسان صحیح و سلامت نہ رہے ۔ اس لیے صحت انسان کا سب سے بیش قیمت سرمایہ ہے ، جب تک انسان اس نعمت سے سرفراز نہ ہوگا وہ نہ تو دینی امور کو بخوبی انجام دے سکتاہے اور نہ دنیاوی امور کو ، یہی وجہ ہے کہ صحت کو رسول اللہ ﷺ نے انسان کی نیک بختی اور خوش قسمتی کا ایک اہم عنصر قرار دیا ہے ۔
’’عن عبید اللہ بن محصن قال قال رسول اللہ ﷺ من أصبح منکم آمناً فی سربہ معافی فی جسدہ عندہ قوت یومہ فکأنما حیزت لہ الدنیا ‘‘ ۲؎
’’حضرت عبید اللہ بن محصن ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو تم میں سے اس حالت میں صبح کرے کہ اپنی جان کی طرف سے بے خوف ہو ، اس کا جسم ٹھیک ٹھاک ہو اورایک روز کی خوراک اس کے پاس موجود ہو گویا دنیا اس کے پاس جمع کردی گئی ہے ‘‘۔
سالکؔ کے اس شعر میں ایک حد تک اس مفہوم کی ترجمانی ہوگئی ہے :
تنگ دستی اگرنہ ہو سالکؔ تندرستی ہزار نعمت ہے
اسی لیے اسلام نے صرف ان چیزوں کے کھانے کی اجازت دی ہے جو جسم کو تندرست
------------------------------