اس وقت چین اور امریکہ کے بعد ہندوستان دنیا کا تیسرا سب سے بڑا تمباکو اُگانے والا ملک ہے۔ حکومت کو تمباکو کے ٹیکس سے ایک ارب پچاس کروڑڈالرسالانہ ملتے ہیں ہندوستان میں باون کروڑ کلوگرام تمباکو اگایا جاتاہے اس میں سے آدھا ایکسپورٹ کیا جاتا ہے اور باقی ہندوستان ہی میں ا ستعمال ہوتاہے ۔ ہندوستان میں دس لاکھ تمباکو فارم ہیں ۔ پچاس لاکھ افراد اس میں کام کر تے ہیں ، پندرہ لاکھ کسان تمباکو اگاتے ہیں ۔ دنیا کااسی ّ فیصدپیدا ہونے والا تمباکو سگریٹ بنانے میں استعمال ہو تاہے مگر ہندوستان میں صرف بیس فیصد سگریٹوں میں استعمال ہو تاہے، پچاس فیصد بیڑیوں کی تیاری میں اور تیس فیصد زردہ بنانے میں ۔
عرب اور مسلم ممالک میں اس کی آمد:
عرب ملکوں میں تمباکو کب متعارف ہوا ، اس کی تاریخ بتانا مشکل ہے کیونکہ مؤرخین کے خیالات اس سلسلے میں مختلف ہیں ، البتہ اُنکے اختلافات ۹۹۹ھ اور ۱۰۲۰ھ کے درمیان منحصر ہیں ، یعنی ۱۵۹۰ء اور ۱۶۱۱ ء کے درمیان ، یعنی اہل یورپ کی دریافت کے ایک صدی بعد تمباکو عرب ممالک میں آگیا تھا ، محققین کے نزدیک اس سے پہلے عرب تمباکو سے نا آشنا تھے یہی وجہ ہے کہ قدیم عربی لغات میں تمباکو سے متعلق کوئی لفظ مذکور نہیں ہے ۔
لیکن صاحب تاج العروس محمد مرتضی زبیدی اس رائے سے متفق نہیں ہیں ، ان کا دعویٰ ہے کہ عرب زمانۂ قدیم ہی سے تمباکو سے واقف ہیں چنانچہ انہوں نے اپنی کتاب ہدیۃ الاخوان فی شجرۃ الدخان کے مقدمہ میں لکھا ہے کہ :
’’ زعم کثیر من أھل العصر ومن قبلھم أن ھذہ الشجرۃ مجھولۃ الوصف والشأن وأنہ لم یعرفھا العرب ولا ذکرھا أحد منھم فی کتاب، وھذا الزعم فاسد ، کیف وقد ذکرھا غیرواحد من الأئمۃ کابن درید فی ’’الجمھرۃ‘‘والأزھری