تبصرہ ماہنامہ ’’اردو سائنس‘‘ نئی دہلی
تمباکو کے استعمال کا مسئلہ ایک عالمی مسئلہ ہے ، جس کے نتائج کے بارے میں ہر باشعور انسان متفکر ہے۔مسلمان اسے شرعی اعتبار سے دیکھتا اور جائز ناجائز کے پیمانے پر تولتاہے اور بالعموم اس کے استعمال کو ممنوع قرار دینے کا حامی ہے۔ جب کہ عام انسان اسے صحت کے لیے مضر سمجھتے ہوئے اس کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کے خواہاں ہیں ۔ سگریٹ کے پیکٹوں پر یہ تحریر کہ یہ صحت کے لیے مضر ہے، اسی فکر کی طرف اشارہ کرتی ہے۔
اب سے کچھ عرصہ پہلے تک تمباکو کے استعمال کے سلسلے میں محض اس بات پر اشتباہات تھے کہ یہ ایک پودے کی دین ہے اس لیے اسے حرام قرار دینا مناسب نہیں تاہم اس کی گندگی کے پیش نظر اسے مکروہ سمجھا جانا چاہیے۔یہ صورتِ حال بدقسمتی سے کسی حد تک آج بھی برقرار ہے جو نہیں ہونا چاہیے تھی۔ آج تمباکو کے بارے میں ہماری معلومات بہت وسیع ہیں ، ہمارے ماہرین کیمیا اس کے ایک ایک جز کا تفصیلی تجزیہ پیش کرچکے ہیں اور اس سلسلے میں مختلف زبانوں میں تحقیقی مقالے بھی موجود ہیں جن کی موجودگی میں یہ حقیقت روزِ روشن کی طرح واضح ہوجاتی ہے کہ تمباکو بلاشبہ ایک مضر اور مہلک شے ہے۔ زیر نظر کتاب کے پیشِ لفظ میں مولانا سعید الرحمن اعظمی ندوی صاحب کا یہ بیان بھی اسی حقیقت پر مبنی ہے۔ ان کے بموجب تمباکو کے تفصیلی مطالعہ سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ تمباکو کے اندر ۲۵۰؍زہریلے مادّے موجود ہیں ، ان میں سب سے بنیادی زہر نکوٹین ہے، اس کا سب سے بُرا اثر دل کی دھڑکن اور ہائی بلڈ پریشر کی شکل میں ظاہر ہوتاہے، اس کے علاوہ اور دوسری بیماریاں پیدا ہوتی ہیں جیسے پھیپھڑے کا کینسر، حلق اور آنتوں اور گردوں کی بیماریاں ، معدے کا زخم اور اس کی وجہ سے دوسری بیماریاں پیدا ہوجاتی ہیں ۔